عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قریب ہے وہ اس کے تابع ہونے کی وجہ سے جمرہ کے حکم میں ہے ۳؎ اورجمرہ اولیٰ مسجدِ خیف کی جانب ہے اور جمرہ وسطیٰ جمرہ اولیٰ کی جانب ہے اور آخری جمرہ (جو کہ مکہ مکرمہ کی طرف ہے ) جمرہ عقبہ ہے ۴؎ (فائدہ جمرات کا فاصلہ ) مسجدِ خیف کے باب ِ کبیر سے جمرہ اولیٰ کا فاصلہ ۶؍۱،۱۲۵۴ذراع (ایک ہزار دوسو چوّن ذراع و سدس ذراع ) ہے اور جمرہ اولیٰ سے جمرہ وسطیٰ کا فاصلہ ۲۷۵ذراع(دو سو پچھتر ذراع) ہے اور جمرہ وسطیٰ سے جمرہ عقبہ تک ۲۰۸ ذراع (دو سو آٹھ ذراع) ہے۔ قسطلانیؒ نے شرح بخاری میں قرافی مالکیؒ سے اسی طرح روایت کیا ہے اور کتبِ شافعیہ میں اسی طرح مذکور ہے ۵؎ زرقانیؒ نے بھی شرح موطا مالکؒ میں اسی طرح ذکر کیا ہے لیکن زرقانی نے یہ زیادہ کیا ہے کہ ان سب کو ذراع جدید کے ساتھ اعتبار کیا جائے اھ واضح ہوکہ ذراع شرعی ذراع جدید سے ۸؍۱ حصہ کم ہے ۶؎ شرائطِ رمی : رمی کی شرطیں آٹھ ہیں اور وہ یہ ہیں :۔(۱)کنکریوں کو پھینکا جائے ، جمرہ کی جگہ پر رکھا نہ جائے پس اگر کسی نے کنکریوں کو جمرہ کی جگہ پر رکھ دیا تو یہ جائز نہیں کیونکہ اس کو رمی یعنی پھینکنا نہیں کہیں گے ۷؎ اور جس کو نثار (نچھاور) کرنا کہا جائے رمی نہ کہا جائے وہ بھی صحیح نہیں ہے ۸؎ اور کنکری کو جمرہ پر ڈال دیا تو جائز ہے کیونکہ یہ بھی رمی ہی کی ایک قسم ہے لیکن یہ طریقہ مکروہ ہے کیونکہ اس میں مسنون طریقہ کا ترک ہے ۹؎ ڈال دینے کا مطلب اپنے قدموں کی طرف ڈال دینا ہے ۱؎ (تین ہاتھ یا اس سے زیادہ دور سے کنکری پھینکنا رمی کہلاتا ہے تین ہاتھ سے کم فاصلہ سے کنکری پھینکنا ڈالنا (طرح ) کہلاتا ہے اور بالکل جمرہ کے قریب ہوکر اس جگہ کنکری رکھدینا وضع (رکھدینا) کہلاتا ہے ، مؤلف)