عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۴) اگر کسی محصر نے جماع کرکے اپنا حج فاسد کردیا تو وہ ایسا ہے گویا کہ اس نے اپنا حج فاسد نہیں کیا یعنی اس پر باقی واجبات کا بجا لانا اور تمام ممنوعاتِ احرام سے بچنا واجب ہے اور اس پر دمِ فساد اور دمِ حصر واجب ہے یعنی دم حصر احرام سے باہر ہونے کے لئے واجب ہے اور اس پر آئندہ سال اس حج کی قضا واجب ہے۔ ۱؎ احصار کے اسباب : احصار کے اسباب بارہ ہیں : اگر ان میں سے کوئی امر پیش آگیا تو وہ مُحْصَرْ کہلائے گا،وہ اسباب یہ ہیں ۔ (۱) کسی دشمن کا روکنا خواہ وہ دشمن مسلمان ہو یا کافر اور خواہ بادشاہ ہو یا بادشاہ نہ ہو، اور یہ اس وقت ہے جبکہ اس راستہ کے سوا اور کوئی راستہ نہ پائے یا دوسرا راستہ بہت زیادہ طویل یا بہت زیادہ دشوار ہو اور اس سے معتبردرجہ کا ضرر پہنچتا ہو، پس اگر دشمن نے مکہ مکرمہ یا عرفات جانے کا راستہ روک دیا اور محصر نے کوئی دوسرا راستہ پالیا تو اگر اس راستہ کی درازی یا دشواری کی وجہ سے اس شخص کو معتبر درجہ کا ضرر پہنچتا ہے تو وہ شرعاً محصر ہے ورنہ نہیں یعنی اگر اس کو اس راستہ سے معتبر ضرر نہیں پہنچتا تو وہ شرعاً محصر نہیں ہے ۔ ۲؎ (۲) کسی ایسے درندہ کا موجود ہونا جس کے دفع کرنے سے وہ عاجز ہو، درندے سے مراد شیر، چیتا، تیندوا وغیرہ حملہ کرنے والا درندہ ہے اور کٹ کھنے کتے کا بھی یہی حکم ہے جبکہ وہ شخص اس کے دفع کرنے سے عاجز ہو۔ ۳؎ (۳) قید ہونا یا بادشاہ کامنع کرنا اگرچہ اس کا منع کرنا احرام باندھ لینے کے بعد ہو۔ ۴؎ (۴) ہڈی ٹوٹ جانا یا اتنا لنگڑا ہوجانا کہ سفر نہ کرسکے۔ ۵؎