عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روزہ کی نیت کے متفرق مسائل: ۱۔ اگر کوئی مسلمان دارلحرب میں کسی کافر کی قید میں ہو اور وہ رمضان کے مہینہ کے متعلق شبہ میں پڑھائے اور وہ اپنی اٹکل سے قمری حسب سے رمضان مقرر کرکے ایک ماہ کے روزے رکھے تو یا وہ مہینہ رمضان کے مہینے سے موافق ہوگا یا پہلے واقع ہوگا یا بعد مٰں پس اگر وہ مہینہ رمضان کے مہینے سے موافقت رکھتا ہے تو وہ روزے مطلقا جائز ہیں اور گر وہ روزے رمضان کا روزہ نہیں ہوسکتا اس لئے اس پر رمضان کے مہینے کی قضا لازم ہوگی اور اگر وہ رمضان کے بعد کسی مہینے میں واقع ہوئے اور اس نے ہر روز کی نیت رات کے وقت طلوع فجر سے قبل کی ہوا اور نیت میں رمضان کا روزہ متعین کیا ہو تو سوائے ایام عیدین و تشریق کے باقی دنوں کے روزے رمضان کے اداہوجائیں گے کیونکہ وہ قضا کا زمانہ ہے اور اس کو محض رمضان کے فرض روزے کی نیت کافی ہے صحیح قول کی بنا پر قضا کی نیت کرنا شرط نہیں ہے ۔پس یہ روزے چار شرطوں کے ستھ جائز ہوں گے۔ اول سب روزوں کی نیت رت میں کی ہو پس جتنے روزوں کی نیت دن میں کی ہوگی ان کی قضا لازم ہوگی کیونکہ یہ روزے قضا کے ہیں اور قضا کے روزوں میں نیت کا رات کو ہونا شرط ہے دوم تعین نیت کیونکہ قضا کے روزے میں تعین نیت ضروری ہے سوم وہ دن روزہ کی صلاحیت رکھتے ہوں ، پس دیام تشریق اگر ان میں روزہ رکھا ہو تو ان کی قضادے۔ چہارم وہ مہینہ ماہ رمضان کے برابر ہو یعنی دونوں کام ہوں یا دونوں ناقص ہوں یا رمضان ناقص ہو اور یہ کامل ہو لیکن اگر رمضان کامل ہوا اور یہ ناقص ہو تو اس ایک روز کی قضا اس پر واجب ہے پس اگر وہ روزے شوال کے مہینے میں واقع ہوئے اور اس سال میں رمضان و شوال تیس تیس دن کے یا انتیس انتیس دن کے ہوئے تو اس پر ایک دن کے روزے کی