عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
تعالیٰ یہ حج اس کی طرف سے کافی ہوجائے گا ۱؎ ( جیسا کہ حجِ بدل کے بیان میں مذکور ہے، مؤلف) چند مسائلِ طواف : (۱)علامہ ابن حجرمکّی نے کہا ہے کہ بعض علماء نے اس بات پر فتویٰ دیا ہے کہ صبح کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک بیٹھنے اور ذکر کرتے رہنے اور پھر دو رکعت نماز پڑھنے سے طواف کرنا افضل ہے لیکن بعض علماء کے نزدیک یہ محلِ نظر ہے بلکہ درست یہ ہے کہ پہلی بات افضل ہے کیونکہ یہ صحیح احادیث سے ثابت ہے اور ایسا کرنے والے کے لئے کامل حج وعمرہ کا ثواب ہے جبکہ صحیح احادیث میں طواف کے بارے میں اس کی مثل یااس کے قریب وارد نہیں ہوا ہے ۲؎۔…(۲)ملاعلی قاریؒ نے کہا ہے کہ طواف کے بعد جب نمازکا مکروہ وقت ہوتا ہے تو بعض لوگ مقامِ ابراہیم یا بیت اﷲ شریف کے سامنے وقوف کرتے اور دعا مانگتے ہیں، احادیث یافقہائے ائمہ اربعہ کی کسی روایت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ صاحب حیات القلوب کے نزدیک ظاہر یہ ہے کہ یہ بدعتِ مباحہ ہے ۳؎…(۳)قاضی القضاۃعزالدین ابنِ جماعۃ نے کہا ہے کہ نماز کی طرح طواف میں بھی آدمیوں کی جتنی کثرت ہوگی اس وقت طواف کرنا اتنا ہی افضل ہوگا لیکن اگر لوگوں اورآوازوں کی کثرت خشوع میں مخل ہوتو تنہائی میں طواف کرنا افضل ہے ۔ لیکن نووی نے منسک متوسط میں تنہائی میں طواف کوافضل لکھا ہے۔ سعی کابھی یہی حکم ہے ۔ ہدی کااحکام