عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے باہر ہوجائے ۵؎ جس شخص کا حج فوت ہوگیا ہو وہ اس حج کے احرام سے باہر ہونے کے لئے جب تک عمرہ کے افعال ادا نہیں کرے گا احرام سے باہر نہیں ہوگا خواہ برسوں گزرجائیں ۶؎ لیکن اگر وہ کسی عذر یا مرض کی وجہ سے افعالِ عمرہ ادا کرنے سے رُک گیا ہوتو اس کو مُحصر ہونا چاہئے ۷؎ (۱۵)عمرہ بالا جماع فوت نہیں ہوتا اس لئے کہ اس کے لئے کوئی وقت معین نہیں ہے ۸؎ (فائدہ)اپنے احرام کے افعال ادا کرنے سے پہلے احرام سے باہر ہونے والامُحرم یا مُحصر ہوتا ہے یا حج فوت کرنے والا ہوتا ہے یا ان دونوں کے علاوہ ہوتا ہے پس محصر فی الحال حدودِ حرم میں دم ذبح کراکے احرام سے باہر ہوجاتا ہے اور حج فوت کرنے والا شخص عمرہ کے افعال ادا کرکے حج کے احرام سے باہر ہوجاتا ہے اوران دونوں کے علاوہ یعنی تیسری قسم کا محرم فی الحال کسی چیز ( یعنی دمِ احصار یا افعال عمرہ ) کے ادا کئے بغیر احرام سے باہر ہوسکتا ہے اور یہ ہر وہ محرم ہے جو کسی بندے کے حق کے لئے احرام کے افعال ادا کرنے سے روک دیاگیا ہو جیسا کہ کسی عورت اور غلام نے اپنے خاوند آقا کی اجازت کے بغیر احرام باندھا ہو اور خاوند و آقا کے حق کے لئے ان دونوں کو افعال ِ حج سے روک دیا گیا ہو تو وہ فی الحال کسی چیز کے بغیر ہی (یعنی ہدی ذبح کرائے اور افعالِ عمرہ ادا کئے بغیر ) ان کا احرام کھلواسکتے ہیں اس کے بعد عورت پرواجب ہے کہ ایک ہدی حدودِ حرم میں ذبح کے لئے بھیجے اور غلام پر واجب ہے کہ جب وہ آزاد ہوجائے تواحصار کی ہدی حدودِ حرم میں ذبح کے لئے بھیجے اور ان دونوں پر ایک حج اور ایک عمرہ کی قضا واجب ہے ۹ ؎ (تفصیل احصار و فوتِ حج کے بیان میں مذکور ہے، مؤلف) حج اور عمرہ کے فاسد ہوجانے کا بیان