عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کل کے مستعمل ذراع کے ساتھ چار ہزار ذراع کوہوتا ہے واﷲ اعلم۔ اور مکہ مکرمہ سے ذوالحلیفہ کا فاصلہ دس یا نو مرحلے ہے ۵؎ اورحافظ ابنِ حجر مکی ؒ نے فتح الباری میں تصریح کی ہے کہ ذوالحلیفہ سے مکہ معظمہ تک ایک سو اٹھانوے میل ہے ۶؎ (دوم)جُحْفَہ : جس کا پہلا حرف جیم پیش کے ساتھ اوردوسرا حرف حاء جزم کے ساتھ ہے، یہ اہلِ مصر و شام ودیار ِ مغرب کے لئے میقات ہے جو تبوک کے راستہ سے آئیں ۷؎ اس کے فاصلہ میں شدید اختلاف ہے(مؤلف) امام نووی ؒ نے شرح مہذب میں کہا کہ جحفہ اور مکہ کے درمیان تین منزل کافاصلہ ہے لیکن اس میں نظر ہے جیسا کہ فتح البار ی میں ہے اور شیخ عبداﷲ بن سالم بصری نے شرح بخاری میں کہا ہے کہ جحفہ سے مکہ مکرمہ تک پانچ منزل کافاصلہ ہے اور جحفہ سے مدینہ منورہ تک سات منزل ہے اور علامہ مرشدی رحمہ اﷲنے شرح منسک المتوسط میں کہا ہے کہ جحفہ اور مکہ کے درمیان بیاسی میل کافاصلہ ہے ۸؎ اور مُلا علی قاری رحمہ اﷲ نے بتیس میل کہا ہے ۹؎ (لیکن یہ صحیح نہیں ہے، غالبا اس اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ جحفہ سے مکہ مکرمہ کے لئے مختلف راستے ہیں کسی راستہ سے مسافت کم ہے اور کسی سے زیادہ ، مؤلف) اور یہ ایک گاؤں تھا جو مکہ معظمہ سے شمال مغرب کی جانب تبوک کے راستہ پر واقع تھا، یہ پہلے اہلِ شام اوراس کے ارد گرد والوں کا راستہ تھا ۱۰؎ پہلے اس کو مہیعہ کہا جاتا تھا، ایک دفعہ یہاں سیلاب آیا جس نے اس گاؤں کو اکھیڑ پھینکا اس لئے اس کا نام جحفہ (سیلاب کا تباہ کیا ہوا) ہوگیا ۱۱؎ لیکن کہا جاتا ہے کہ اس کے نشانات مٹ چکے ہیں ہلکے سے نشانات رہ گئے ہیں جن کو وہاں کے بادیہ نشینوں کے سوا اور کوئی پہچان نہیں سکتا چونکہ موضع جحفہ آج کل ویران ہے اور اس کی جگہ کو یقین کے ساتھ متعین نہیں کرسکتے اس لئے علماء کرام نے