عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرنا لازم ہے اس لئے کہ وہ احرام کے اعتبار سے حاجی ہے کیونکہ اس کا حج کا احرام بھی باقی ہے اور ادا کے اعتبار سے معتمر ہے کیونکہ وہ عمرہ کے افعال ادا کرکے حلال ہوگا اگرچہ اس کا احرام عمرہ کے احرام میں تبدیل نہیں ہوگا پس جب اس نے دوسرے حج کا احرام باندھ لیا تو وہ دو حجوں کے احرام کو جمع کرنے والا ہوا اور یہ بدعت ہے پس اس کو چاہئے کہ دوسرے حج کا احرام ترک کردے اور فوت شدہ حج کے احرام سے عمرہ کے افعال ادا کرکے حلال ہوجائے، اس پر ترکِ احرام کرکے قبل از وقت اس سے حلال ہوجانے کی وجہ سے دمِ رفض واجب ہوگا اور اس پر ایک عمرہ اور دو حج قضا کرنا واجب ہوگا لیکن اگر وہ افعالِ عمرہ ادا کرکے فوت شدہ حج کے احرام سے باہر نہیں ہوا تو اس پر دو عمرے اور دو حج واجب ہوں گے ۱؎ دویا زیادہ عمروں کو جمع کرنا : (۱)جاننا چاہئے کہ فقہا کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دو عمروں کے احرام کو جمع کرنے کے سبب سے دم واجب ہوتا ہے اور دو حج کے احرام کو جمع کرنے کے سبب سے دم واجب ہونے میں اختلاف ہے فقہا نے کہا ہے کہ اس بارے میں دو روایتیں ہیں ان دونوں میں وجوب کی روایت اصح ہے، تمر تاشی وغیرہ نے اس کی تصریح کی ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اس بارے میں ایک ہی روایت ہے اور وہ وجوب کی روایت ہے، ابن الہمام ؒ نے کہا کہ یہی اوجہ ہے ۲؎ چنانچہ انہوں نے کہاہے کہ امام محمدؒ نے جامع الصغیر میں دو حج کو جمع کرنے کی صورت میں دم واجب ہونے کا ذکر نہیں کیا اور دو عمروں کو جمع کرنے کی صورت میں دم واجب ہونے کا ذکر کیا ہے اور مبسوط کے مناسک کے بیان میں دو حج کو جمع کرنے کی صورت میں بھی دم واجب ہونا بیان کیا ہے پس بعض مشائخ نے اس بِنا پر اس بارے میں