عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ویسے اس مسجدِ مبارک کے لئے بھی دوسری مسجدوں کی طرح تحیۃ المسجد اصل ہے لیکن اس کے لئے دوسری مسجدوں سے زائد ایک تحیۃ اور بھی ہے اور وہ طواف کا کرنا ہے جو تحیۃ کی نماز سے بھی مستغنی کردیتا ہے تاہم اگر کوئی شخص یہ زائد تحیۃ یعنی طواف نہیں کرتا تو وہ اصل تحیۃ یعنی دوگانہ نماز کو ترک نہ کرے کیونکہ اگر کسی عذر سے اس نے طواف ترک کردیاتب بھی یہ مقام مسجد تو ہرحال میں ہے پس جو شخص طواف نہ کرے اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ دوگانہ تحیۃ المسجد بھی نہ پڑھے جیسا کہ عوام نے سمجھ لیا ہے ، اور جن اوقات میں نماز پڑھنا مکروہ ہے ان اوقات میں طواف کرنا مکروہ نہیں ہے لیکن ہر طواف کے بعد دوگانہ اس وقت نہ پڑھے بلکہ مکروہ وقت گزرنے کے بعد پڑھے۔ طریقہء طواف : جس شخص نے حجِ افراد کا احرام باندھا ہے وہ مسجدا لحرام میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے طوافِ قدوم کرے گا یہی طواف اس کے لئے طوافِ تحیہ ہوجائے گا پس وہ شخص مسجدا لحرام میں داخل ہونے کے بعد زیارت بیت اﷲ شریف کی دعا وغیرہ سے فارغ ہوکر تلبیہ پڑھتا ہوا حجرِ اسود کی طرف آئے اور طوافِ قدوم حجرِ اسود سے شرو ع کرے یعنی حجرِ اسود کے سامنے اس طرح کھڑا ہوکہ اس کا داہنا کندھا حجرِ اسود کے بائیں کنارے کے مقابل ہو، اور حجرِ اسود کے بائیں کنارے سے مراد وہ کنارہ ہے جو طواف کرنے والے کے بائیں جانب ہواور سارا حجرِ اسود اسکے دائیں طرف رہے (آج کل اس کی نشاندہی کے لئے مطاف پر سرخ پتھر کی پٹی بنی ہوئی ہے اس پر کسی جگہ کھڑا ہوجائے ) اور بغیر کسی تکلیف کے جس قدر ہوسکتا ہے حجرِ اسود کے قریب ہوجائے پھر طواف کی نیت کرے اور نیت کے وقت کی یہ کیفیت مستحب وافضل واکمل کیفیت ہے کیونکہ اختلاف فقہا سے بچنا بالا جماع مستحب ہے ورنہ اگر مطلقاً حجرِ