عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بیوی ایک بیٹا اورایک گائے چھوڑی پھر وارثوں نے بقر عید کے روز گا ئے کی قربانی کردی تو جائز نہ ہوگی کیونکہ اس میں عورت کا حصہ ساتویں حصہ سے کم ہے پس اس کے حصہ کی قربانی جائز نہ ہوئی اور جب اس کے حصہ کی جائزنہ ہوئی تو بیٹے کے حصے کی بھی جائز نہ ہوئی، اگر ایک اونٹ یا گائے میں دو آدمی شریک ہوئے تو مشائخ کااس میں اختلاف ہے اور اصح ومختار قول کی بنا پر یہ قربانی جائز ہوگی کیونکہ نصف حصہ اس کے ۷؍۳ حصہ کے تابع ہوگا پس وہ گوشت محض نہ ہوگا ۵؎۔ (۷) قربانی کے دن جو حصہ دار بھی اس بدنہ کو ذبح یا نحر کردے گا وہ سب کی طرف سے جائز ہوگا ۶؎ ہدی کے جانور کی عمر : (۱)ہدی کے لئے اونٹ پانچ سال سے اوپر کاہونا چاہئے یعنی جس کو پانچ سال پورے ہوکر چھٹا سال شروع ہوچکا ہو۔…(۲)گائے اور بھینس دوسال سے اوپر کی ہونی چاہئے یعنی جس کو دوسال پورے ہوکر تیسرا سال شروع ہوچکا ہو۔ (۳) بکری ایک سال سے اوپر کی ہونی چاہئے یعنی جس کو ایک سال پورا ہوکر دوسرا سال شروع ہوچکا ہو۔ (۴) ان تینوں جنس میں سے اس سے کم عمر کا جانور جائز نہیں ہے لیکن بھیڑ نر ومادہ اور دنبہ نرومادہ ( یعنی اُون والاجانور) اگر پورے چھ ماہ کا ہو کر ساتویں ماہ میں لگ چکا ہو اور اتنا موٹا تازہ اور جسیم ہو کہ اگراس کو سال بھر والوں میں چھوڑدیا جائے تو دیکھنے والوں کو اس میں اور سال بھروالوں میں فرق معلوم نہ ہوتو جائز ہے لیکن اگر اتنا موٹا تازہ اور جسیم نہ