عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وضو کر کے پڑھی ہیں لوٹائی جائیں اور اس عرصہ میں جس چیز کووہ پانی لگا ہے اس کودھویاجائے، یہ امام ابوحنیفہؒ کا قول ہے اور یہ استحسان ہے اور امام محمدؒ وامام ابو یوسف ؒ کا قول یہ ہے کہ کسی نماز کو نہیںلوٹائیں گے جب تک یہ معلوم نہ ہوکہ وہ کب گراتھا (یعنی جس وقت معلوم ہو اس وقت سے ہی اس کی نجاست کاحکم ہوگا) یہ قیاس ہے (ہدایہ وع وکبیری و بدائع ملتقطاً) اور اگراس کے گرنے کا وقت معلوم ہوجائے تواس پر اجماع ہے کہ اس وقت سے وضو اور نمازیں لوٹائیں گے کیونکہ اب معلوم ہوگیا کہ ناپاک پانی سے وضو کیا گیا تھا اور اس پانی سے آٹا گوندھا گیا تھا تواستحسان یہ ہے کہ اگروہ جانور جو کنوئیں سے مرا ہو نکلا پھولا یا پھٹاہواتھا تو تین د ن سے جوآٹا اس کنوئیں کے پانی سے گوندھا گیا ہے وہ نہ کھائیں گے اور اگروہ پھولا یاپھٹا نہیںتھا توایک دن رات سے جو آٹا اس کنوئیں کے پانی سے گوندھاگیا ہے وہ نہ کھائیں گے، امام ابو حنیفہ ؒنے اسی قول کو اختیار کیاہے۔ (ع وبدائع) کنواں پاک کرنے کا طریقہ (۱) جس نجس چیز کے گرنے سے کنواں ناپاک ہوا ہے پہلے اس چیز کو نکالنا چاہئے ، نجس چیز کے نکالنے سے پہلے جو پانی نکالا جائے وہ بے فائدہ ہے کیونکہ کنوئیں کی نا پاکی کا سبب وہ نجس چیز ہے کنوئیں میں اس کے موجود ہوتے ہوئے کنوئیں کی پاکی کا حکم لگانا ممکن نہیں، مگر اس صورت میں جبکہ اس نجس چیز کانکالنا دشورہوجائے (بحروش ملتقطاً) (جیساکہ آگے مذکور ہے مؤلف) (۲) اگرکنوئیں میں گری ہوئی نجس چیز کانکالنا دشوار ہو تو اس کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ اس چیز کی ناپاکی خارجی نجاست کی وجہ ہو یعنی وہ چیز خود تو ناپاک نہ ہو بلکہ نجاست لگنے سے ناپاک ہوگئی ہو مثلاناپاک لکڑی یاناپاک کپڑا ( اور جوتی وغیرہ) اگرکنوئیں میں گرکرغائب ہوگئی اور اس کا نکالنا دشوار ہوگیاتو اس صورت میں اسی حالت میں