عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
واجباتِ حج کے بیان میں آتا ہے ۱۷؎ طوافِ زیارت کا وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اور تمام عمر میں کسی وقت کرلینا فرض ہے لیکن قربانی کے دنوں میں اس کا ادا کرنا واجب ہے ۱۸؎ اور یہ دونوں یعنی وقوفِ عرفات و طوافِ زیارت بالاجماع حج کے رکن ہیں لیکن وقوفِ عرفات اصلی رکن ہے (وقوفِ عرفات و طواف زیارت کی تفصیل الگ الگ بیان میں مفصل درج ہے ، مؤلف) (۳)حج کے مطلق فرائض میں سے ایک فرض یہ ہے کہ مذکورہ بالا تینوں فرائض کو ترتیب وار ادا کرے یعنی پہلے احرام کے وقت میں احرام باندھے پھر وقوفِ عرفات کے وقت میں وقوفِ عرفات کرے پھر طوافِ زیارت کے وقت میں طوافِ زیارت کرے۔ ایک فرض یہ ہے کہ دونوں رکنوں کو اُن کے وقت میں ادا کرے(دونوں کے وقت اوپر بیان ہوچکے ہیں ، مؤلف) اور ایک فرض یہ ہے کہ دونوں رکنوں کو اُن کے مقام (جگہ ) میں ادا کرے وقوف کا مقام عرفات کی تمام زمین ہے اور طواف کی جگہ خانہ کعبہ کے گرد چاروں طرف مسجد الحرام ہے خواہ اس کی چھت کے اوپر سے ہو، (لیکن حج کے احرام کے لئے کوئی جگہ یا زمانہ فرض کے طور پر مقرر نہیں۔ البتہ مکان(جگہ) کا مقرر ہونا واجب کے طور پر ہے اور زمان (وقت کا مقرر ہونا سنت کے طور پر ہے جیسا کہ یہ اپنے اپنے مقام پر بیان ہوں گے ۱۹؎) یہ بات بھی حج کے فرضوں کے ساتھ ملحق ہے کہ احرام باندھنے کے بعد سے وقوفِ عرفات تک جماع ترک کرے ۱؎ اس لئے کہ جماع مفسدِ حج ہے اور مفسد کا ترک کرنا فرض ہے ۲؎ حج کے فرائض کا حکم : فرائض حج کا ایک حکم یہ ہے کہ جب ان سب فرائض کو ادا کیا جائیگا تو حج صحیح ہوگا ورنہ نہیں پس اگر ان فرضوں میں