عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
باوجود یہ مسجد الحرام میں داخل ہوئے اور انہوں نے طواف کیا تو طواف صحیح ہوجائے گا اور ان پر گناہ وکفارہ لازم ہوگاجیسا کہ اس کا بیان اپنی جگہ پر آئے گا انشاء اﷲ ۳؎ (۳) نفلی وسنت طواف مثلاً طوافِ قدوم وطوافِ تحیۃ شروع کرنے سے یعنی نیت کرتے ہی واجب ہوجاتا ہے اور اس کو پوار کرنا لازم ہوجاتا ہے جیسا کہ نفلی نماز نیت کے ساتھ شروع کرتے ہی لازم ہوجاتی ہے جبکہ اس کے وجوب کے تما م شرائط پہلے سے موجود ہوں لیکن اس حکم سے مظنون مستثنیٰ ہے یعنی اگر کسی شخص نے اس گمان سے طواف شروع کیا کہ اس پر ایک طواف کرنا واجب ہے پھر طواف کرتے ہوئے معلوم ہوا کہ اس پر کوئی طواف واجب نہیں ہے تو اب اس کو اس کا پورا لازم نہیں ہے اور اس کو توڑدینے پر اس کی قضا بھی لازم نہیں ہے ۴؎ جیسا کہ نمازِ مظنون کا مسئلہ ہے ۵؎ ان میں سے ہر طواف کے دیگر مخصوص احکام اپنے اپنے مقام پر مذکور ہیں (مؤلف) شرائطِ طواف طواف کی چھ شرطیں ہیں :۔(۱) اسلام۔…(۲)نیت۔…(۳)وقت۔…(۴)مکان یعنی مسجدِ حرام کے اندر خانہء کعبہ کے گرد طواف کا ہونا۔…(۵)طوافِ فرض سے پہلے احرام کا ہونا۔…(۶)طوافِ فرض سے پہلے وقوفِ عرفات ادا ہونا۔ ان میں سے تین شرطیں حج کے طواف کے لئے مخصوص ہیں اور وہ یہ ہیں :۔ وقت، طوافِ فرض سے پہلے احرام کا ہونا، وقوفِعرفہ کا ادا ہونا، اور باقی تین شرطیں عام ہیں یعنی :اسلام، نیت اور مسجدِ حرام کے اندر طواف کا ہونا ہر قسم کے طواف کے لئے ہیں ۶؎ ان سب کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے۔