عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حاصل ہوگا اور یہ تاویل نسخ کی تاویل سے اولیٰ ہے اس لئے کہ آیتِ مذکورہ اخبار کی قسم سے ہے حالانکہ خبر میں نسخ جاری نہیں ہوتا اور معتزلہ کے ردّ کے ضمن میں امام شافعیؒ و امام مالک رضی اﷲ عنہماکے قول کی بھی نفی ہوگئی یعنی احادیث و اخبارِ سابقہ سے بدنی عبادات کا بھی ایصالِ ثابت ہوگیا، واﷲ سبحانہ‘ ہوالموافق۔ اب رہا حضور ﷺ کا یہ فرمان کہ جب انسان مرجاتا ہے تو سوائے تین اعمال کے اس کا ہر عمل منقطع ہوجاتا ہے تویہ فرمان دوسرے شخص کے عمل کے منقطع ہونے پر دلالت نہیں کرتا اور بحث دوسرے کے عمل سے نفع پہنچنے کے بارے میں ہے اور حضورِ انور ﷺ کا یہ فرمان کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی طرف سے روزہ نہ رکھے تو اس میں یہ ارشاد ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی طرف سے فرض روزہ نماز اداکرے تو اس شخص کے ذمہ سے وہ فرض ادا نہیں ہوگا، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس عمل کا ثواب دوسرے شخص کو نہیں پہنچ سکتا ۱ ؎ عبادات میں نیابت کے احکام : (۱)عبادت کی تین قسمیں ہیں :۔اول محض مالی عبادت جیسے زکوٰۃ ، صدقہ فطر، عشر، تمام قسم کے کفارات یعنی غلام آزاد کرنا، کھانا کھلانا، کپڑا پہنانا اور تمام قسم کے نفقات اور مالی عبادت سے مراد وہ ہے جو محض عبادت ہو یا ایسی عبادت جس میں مشقت پائی جائے یا ایسی مشقت جس میں عبادت کے معنی ہوں جیسا کہ اہلِ اصول کے ہاں مشہور ہے۔دوم محض بدنی عبادت جیسے نماز، روزہ ، اعتکاف، قرأت قرآن ، اذکار اور جہاد۔ سوم وہ عبادت جو بدنی اور مالی دونوں طرح کی عبادت سے مرکب ہو جیسے حج ۲؎ اور مبسوط میں مال کو وجوبِ حج کی شرطوں میں شمار کیا ہے پس ( اس لحاظ سے ) حج بدنی اور مالی عبادت سے مرکب نہیں ہوگا