عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تک قیام رہے طواف وعمرہ وغیرہ عبادات کرتا رہے اور واپسی کے وقت طواف وداع کرے ان سب امور کی تفصیل حج افراد کے بیان میں گزرچکی ہے ان سب آداب وسنن کا لحاظ رکھے اور اگر متمتع اپنے ساتھ ہدئ تمتع بھی لایا ہو تو عمرہ کرنے کے بعد سر نہ منڈائے قارن کی طرح احرام ہی میں رہے اور آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام بھی باندھے یعنی دوگانہ احرام پڑھ کر حج کے احرام کی نیت کرلے اور تلبیہ پڑھے اس کو چاہئے کہ عمرہ کے افعال کے بعد کوئی جنایت نہ کرے ورنہ دم واجب ہوگا، متمتع پر بھی دمِ تمتع قران کی طرح واجب ہے۔ تنبیہ : مسافر حاجی یعنی جس کا مکہ معظمہ میں قیام حج سے پہلے پندرہ دن سے کم ہو اس پر اضحیہ کی قربانی واجب نہیں ہے اور اہل مکہ پر جو حاجی مکہ میں پندرہ دن سے زیادہ مقیم رہے ان سب پر اضحیہ کی قربانی واجب ہے اگرچہ وہ حج بھی کریں، اور اہل ِ منیٰ پر خواہ وہ منیٰ کے رہنے والے ہوں یا اہلِ مکہ ہوں یا آفاقی ہوں عیدالاضحی کے دن نماز عیدالاضحی نہیں ہے کیونکہ یہ لوگ اس روز مناسکِ حج کی ادائیگی میں مشغول ہوتے ہیں اور ان لوگوں کو صبح صادق طلوع ہونے کے بعد اہل دیہات کی طرح قربانی کرنا جائز ہے۔ عورت کے حج کا طریقہ عورتیں بھی حج کے تمام افعال مَردوں کی طرح کریں لیکن دس امور میں ان کے لئے مردوں سے مختلف حکم ہے اوردو امور عورتوں ہی کے ساتھ مخصوص ہیں ان سب کی تفصیل یہ ہے:۔