عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منافقین دوزخ کے سب سے نیچے کے طبقے میںہوںگے) آنحضرت ﷺ کے زمانۂ اقدس میں کچھ لوگ اس صفت کے اس نام کے ساتھ مشہور ہوئے کہ ان کے کفر باطنی پر قرآن ناطق ہوا اور نبی کریم ﷺنے ایک ایک کی نشان دہی فرمادی اور فرمایا کہ یہ منافق ہے اب اس زمانے میںکسی خاص شخص کو یقین کے ساتھ منافق نہیں کہا جاسکتا بلکہ ہمارے سامنے جو دعویٰ ٔاسلام کرے جب تک اُس سے ایساقول یافعل جو منافیٔ ایمان ہو صادر نہ ہوجائے، ہم اُس کو مسلمان ہی سمجھیں گے۔ پس فی زماننا ایمان وکفر میں ظاہری اعتبار سے واسطہ نہیں آدمی یا مسلمان ہوگا یاکافر، تیسری کوئی صورت نہیں کہ نہ مسلمان ہونہ کافر۔ اورباطن کامعاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے۔ کافر اگرچہ دل میں نبی ﷺ کو سچا اوربرحق جانتے تھے لیکن ان کایہ جاننا معرفت کے درجے میں تھا جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یَعْرِفُونَہٗ کَمَایَعْرِفُوْنَ اَبنَآئَ ھُمْ (البقرہ:۱۴۶) ’’وہ اُس نبی کو پہچانتے ہیں جیسا کہ اپنی اولاد کو پہچانتے ہیں‘‘ لیکن تصدیق (دل سے ماننا) معرفت سے الگ چیز ہے۔ معرفت قدرتی چیز ہے اور تصدیق اختیار اورارادے سے متعلق ہے جو ان میں نہ پائی گئی اسی لئے کافرہوئے اور عذاب ابدی کاطوق اس کے گلے میں پڑا۔ مسئلہ: گونگا آدمی اقرار زبانی کی بجائے اشارے سے اقرار کرے او رگونگے کولوگ علامات یعنی نماز وغیرہ سے بھی پہچان سکتے ہیں اوریہ اس کے لئے زبانی اقرار کے مقام ہیں۔ ایمان کے احکام: جو شخص ایمان لایا اس کے لئے ایمان کے سات حکم ہیں (ان کو حقوق ِمومن بھی کہہ سکتے ہیں) پانچ دنیا میں۔ اس سے متعلق ہیں (۱،۲) اس کو سوائے حکم شرعی قتل یاقید نہ کریں گے۔ (۳) اُس کا مال ناحق نہ کھایا جائے گا۔ (۴) اُس کو ایذا نہ دی جائے گی۔ (۵) اس پربدی کاظن جائز نہ ہوگاجب تک کہ ظاہر نہ ہوجائے۔