عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عنہ محصور تھے اس جگہ عید کی نماز لوگوں کے ساتھ پڑھی تھی ۔ سید سمہودی رحمہ اﷲنے روایت کی ہے کہ یہ تین مسجدیں یعنی مسجد علی ؓومسجد المصلی ومسجد ابو بکر صدیق ؓولید بن عبدالملک کے زمانہ خلافت میں حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اﷲ عنہ نے اس کی جانب سے حاکم مدینہ منورہ مقرر ہونے پر مسجد نبوی کی توسیع وتعمیر کے دوران ( ۹۱۔۹۳ھ ) تعمیر کرائی تھیں ، پھر امیر مدینہ زین الدین ضیغم المنصوری نے ۸۸۱ھ میں اس کی تجدید کی اور موجودہ تعمیر عہدِ عثمانی کی ہے جیسا کہ اس کی تعمیر ی علامات سے معلوم ہوتا ہے ، یہ سڈول پتھروں سے مضبوط بنی ہوئی اور چونہ گچ ہے ۔ جب مناخہ کے جنوب یا شمال کی جانب سے مناخہ میں پہنچ جائیں تو اس مسجد تک پہنچ جائیں گے کیونکہ یہ مسجد مناخہ کے مغربی جانب کو چہ طیار کے سرے پر ہے ۱؎ (۸)مسجد عمر بن الخطاب ؓ: یہ مسجد کبیر وادئ بطحانِ شرقی کے کنارے مسجد المصلی سے قبلہ کی طرف واقع ہے ۔ یہ مسجد حضرت عمر بن الخطاب رضی اﷲ عنہ کے طرف منسوب ہے لیکن تواریخ میں اس کا کوئی ذکر نہیں ملتا تاہم ممکن ہے کہ یہ بھی مناخہ کی ان جگہوں میں سے جہاں رسول اﷲ ﷺ نے کبھی عید کی نماز پڑھی ہو اور کبھی حضرت عمربن الخطاب رضی اﷲ عنہ نے بھی اپنے زمانہ خلافت میں یہاں پر عید کی نماز پڑھی ہواس لئے ان کی طرف یہ مسجد منسوب ہوگئی ہو ۲؎ ۔ اس مسجد کی تعمیر مسجد ابو بکر صدیق ؓکے مشابہ ہے جس کو سلطان محمودعثمانی نے ۱۲۵۴ھ میں تعمیر کیا تھا ۔ (۹) مسجد سقیا : یہ مسجد آج کل باب عنبریہ کے قریب ریلوے اسٹیشن کی چار دیواری کے اندراسٹیشن سے جنوب مشرق کی طرف بیئر