عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے خطیبوں نور میں کی کسی عورت نے اس کو خرید کر فقراء ومساکین پر وقف کردیا تھا ۵؎۔ یہ کنواں اور اس کی زمین جس کو بیرِ حاء کہتے ہیں حضرت ابو طلحہ بن سہل انصاری کا باغ تھا اس میں کنواں تھا ۔ صحیح بخاری میں حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابو طلحہ ؓ انصار میں کھجوروں کے باغات کے لحاظ سے سب سے زیادہ مالدار تھے اور ان کا سب سے زیادہ محبوب مال بیرِ حاء تھا اور وہ مسجدِ نبوی ﷺ کے سامنے تھا ، آنحضرت ﷺ اکثر اوقات اس باغ میں تشریف لاتے ، اس کے درختوں کے سایہ میں تشریف رکھتے اور اس کنوئیں کا پاکیزہ پانی نوش فرماتے تھے پس جب آیت ِمبارکہ ’’ لَنْ تَنَالُو االْبِرَّ حَتّٰی نُنْفِقُوْ مِمَّا تُحِّبُّوْنَ ‘‘ نازل ہوئی تو حضرت ابو طلحہؓ نے اس کو اﷲ تعالیٰ کے راستہ میں دینا چاہا اور حضور ﷺ کے مشورہ کے مطابق اس کواپنے اقارب اور بنی عّم میں تقسیم کردیا ۶؎۔ یہ کنواں مدینہ منورہ کے کنوؤں سے مختلف شکل کا ہے کیونکہ مدینہ منورہ کے سب کنوئیں مدور ہیں مگر یہ مربع ہے ۷؎ ۔ اس کا پانی بہت شیریں اور نہایت راحت بخش اور مقام پر حضور ہے اور اس میں ایک چھوٹی سی مسجد بھی ہے ۸؎ (۵) بیرِ بضاعہ : بُضاعہ مشہور قول کی بِنا پر بُ کی پیش اور ضَ کی زبر کے ساتھ ہے ، یہ کنواں بیر ِ حاء کے عین شمال میں مدینہ منورہ کے باب الشامی کے قریب حضرت سیدنا حمزہ بن عبدالمطلبؓ کے مشہد مبارک کی طرف جانے والے راستہ کے دائیں طرف واقع ہے اب ایک پختہ عمارت کے اندرآگیا ہے مگر اندر جانے کی اجازت مل جاتی ہے ۔ روایت ہے کہ آنحضر تء ﷺ بیرِ بُضاعہ پر تشریف لائے اور اس کا پانی طلب فرمایا اور اس سے وضوکیا اور باقی پانی میں اپنا لعاب ِ دہن مبارک کنوئیں میں ڈال دیا ، آپ ﷺ کے زمانہ مبارک میں جو شخص بیمار ہوجاتا اس کو بیرِ بضاعہ کے