عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہاں تک کہ ان کو غصہ وناراض کردے ۱۷؎ اور یہ اس وقت منع ہے جبکہ دنیوی تعصب وحمیت کی وجہ سے ہوبخلاف اس جدال کے جو دینی امور کے بارے میں تحقیق مطالبِ شرعیہ کے لئے ہو کہ اس میں کوئی مضائقہ نہیںاور البتہ قواعدِ شرعیہ کے مطابق امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہر شخص پر حالت احرام وغیر احرام یعنی ہر حال میں واجب ہے ۱۸؎ اور محیط میں ہے کہ جب کوئی شخض رفث (جماع) کرے توا س کا حج فاسد ہوجاتا ہے اور گر کوئی شخص فسق یا جدال کرے تو حج فاسد نہیں ہوتا اسلئے کہ جماع محظوراتِ احرام میں سے ہے اھ۔ ا ور یہ بات پوشیدہ نہیں ہے یہ حکم اس وقت ہے جبکہ جماع وقوفِ عرفہ سے قبل ہو ورنہ اس سے بھی حج فاسد نہیں ہوگا ۱۹؎ جماع اور اس کے محرکات : جماع اور اس کے محرکات بھی ممنوعاتِ احرام میں سے ہیں (اور اس سے پہلے نمبر میں بیان ہوچکا ہے کہ جمہور علماء کے نزدیک رفث جماع کو کہتے ہیں ، مؤلف) پس کتبِ فقہ میں رفث کے بیان کے بعد خصوصیت سے جماع کا ذکر اس کی اہمیت کی وجہ سے ہے کیونکہ یہ احرام کی بعض حالتوں میں حج یاعمرہ کو فاسد کردیتا ہے ۲۰؎ یعنی جبکہ حج کے احرام میں وقوفِ عرفات سے پہلے جماع کرنا پایا جائے اور عمرہ کے احرام میں طواف کا اکثر حصہ (چار پھیرے ) ادا کرنے سے پہلے جماع کرنا پایا جائے ۲۱؎ اور جماع کے دواعی (محرکات) یہ ہیں: ۔ بوسہ لینا، چُھونا، شہوت کے ساتھ معانقہ اور مفاخذہ کرنا(ایک دوسرے کی ران کے ساتھ ران ملانا) اجنبی عورت کو شہوت سے دیکھنا اور اس کے ساتھ بدی کے خیال سے گفتگو کرنا ۲۲؎ احرام کی حالت میںاپنی عورت کا بوسہ نہ لے اور اس شہوت کے ساتھ مساس نہ کرے ۲۳؎ پس احرام کی حالت میں سبیلین میں جماع کرنے اور محرکاتِ جماع یعنی بوسہ و چھونا ومعانقہ اور