عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(فائدہ) بعض کے نزدیک روزہ کی ادا کے واجب ہونے کے لئے عورت کے حق میں حیض و نفاس سے پاک ہونا بھی شرط ہے جیسا کہ مراقی الفلاح وغیرہ میں ہے اور علامہ شامی نے لکھا ہے کہ روزہ کی ادا کے واجب ہونے کی یہ تین شرطیں ہیں صحت ، اقامت اور حیض و نفاس کی حالت میں نہ ہونا۔ (فائدہ) شرائط وجوب و شرائط وجود ادا میں یہ فرق ہے کہ اگر کسی شخص میں وجوب روزہ کی کوئی ایک شرط بھی نہ پائی گئی تو اس پر نہ فی الھال روزہ واجب ہے اور نہ آئندہ اس کی فضا واجب ہے اور جس شخص میں وجوب روزہ کی تمام شرطیں پائی گئیں لیکن وجوب ادا کی کوئی ایک شرط نہ پائی گئی تو اس پر روزہ تو واجب ہوجائے گا لیکن فی الحال رکھنا واجب نہیں ہوگا بلکہ جب وہ شرط پائی جائے یعنی وہ عذر دور ہوجائے تو اس کی قضا واجب ہوگی۔ (قسم سوم)روزہ کی ادا کے صحیح ہونے کی شرطیں اور وہ دو ہیں ۱۔ نیت(اس کی تفصیل اگلے بیان میں آتی ہے)۲۔حیض و نفاس سے پاک (خالی)ہونا۔ اور حیض و نفاس سے پاک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ عورت ان دونوں حالتوں سے اس وقت خالی ہو یعنی اس پر یہ حالتیں طاری نہ ہوں ۔ ان دونوں حدیثوں سے طہارت یعنی غسل کرنا روزہ صحیح ہونے کے لئے شرط نہیں ہے ۔۴۔پس اگر عورت حیض یا نفاس سے پاک ہوگئی (یعنی حیض یا نفاس بند ہوگیا تو اس کا روزہ صحیح ہوجائے گا اگر چہ اس نے ابھی حیض یا نفاس سے پاک ہونے کا غسل نہ کیا ہو۔ پس اگر کسی عورت نے حیض کی حالت میں رات کو روزہ کی نیت کی پھر سبح ہونے سے پہلے وہ حیض سے پاک ہوگئی تو وہ نیت صحیح و کافی ہے اور اس کا روزہ اسی نیت سے صحیح ہوگیا۔ (اور یہی حکم نفاس والی عورت کے لئے ہے)اور اگر طلوع فجر کے بعد حیض سے پاک ہوئی اور دوپہر شرعی سے پہلے روزہ کی نیت کی تو اس کا نفل روزہ صحیح ہوگا نہ فرض