عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ثابت ہوتا ہے اور مطلع صاف ہونے کی حالت میں اس کے لئے بھی جماعت عظیم کی گواہی لازمی ہے ۵؎۔ (۸) اورظاہر الروایت میں ہلال رمضان و ہلال شوال میںاختلاف مطالع معتبر نہیں ہے اور ہمارے ائمہ و ائمہ مالکیہ وحنابلہ کے نزدیک یہی معتمد ہے پس اہل مغرب کے چاند دیکھ لینے سے اہل مشرق پر بھی رمضان یا شوال کا چاند ثابت ہو جاتا ہے جبکہ شرعی طریق سے اس کاثبوت ہو جائے (جیسا کہ کتاب الصوم میں بیان ہو چکا ہے ، مئولف ) لیکن ذی الحجہ کے ہلال میں فقہا کا ظاہر کلام یہ ہے کہ اس میں حاجیوں کے بارے میں اختلاف مطالع معتبر ہے ۔ پس اگر یہ ظاہر ہو جائے کہ مکہ معظمہ اوراس کے متعلقات کے علاوہ کسی اور ملک میں ان کی رویت سے ایک دن پہلے چاند دیکھاگیا ہے تو ان پر اس رویت سے کچھ لازم نہیں ہوگا ۔ رہی یہ بات کہ حاجیوں کے علاوہ دوسرے لوگوں کی قربانی کے لئے بھی اختلاف مطالع معتبر ہے یا نہیں ، اس کے بارے میں کوئی حکم نظر سے نہیں گزرااورظاہر یہ ہے کہ ان کے حق میں بھی اختلاف مطالع معتبر ہے اس لئے کہ اختلاف مطالع روزہ کے بارے میں اس لئے معتبر نہیں ہے کہ بخلاف قربانی کے روزہ کالازم ہونا مطلق رویت سے تعلق رکھتا ہے پس ظاہر یہ ہے کہ قربانی کا حکم اوقات نماز کی مانند ہے کہ ہر قوم پر ان کے مطلع کے مطابق عمل کرنا لازم ہے پس ۱۲ذی الحجہ کو قربانی کرنا کافی ہے اگر چہ وہ دن دوسرے علاقہ کے لوگوں کی رویت کے اعتبار سے تیر ہویں ذی الحجہ ہو ۔ واﷲ اعلم با لصواب ۱؎ ( یہ بحث کتاب الصوم میں بھی بیان ہو چکی ہے اور ناظرین کی سہولت لئے یہاں بھی درج کردی گئی ہے ، مئولف) رکن وقوف