عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اشارہ کرنا مکروہ ہے خواہ وہ کسی ایسے شخص کو بتانے کے لئے ہو جس کو نظر نہ آیا ہو اس لئے یہ جاہلیت کا عمل ہے اور علت کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے ۔ رویت ہلال کا ثبوت: اور جانا چاہیے کہ چاند کا ثبوت ان چار ذرائع سے ہوتا ہے کسی نے خود چاند دیکھنے کی شہادت دی ہو یا کسی چاند دیکھنے والے کی شہادت پر شہادت دی ہو یا چاند ثابت ہونے کے متعلق قاضی کے حکم پر گواہی دی ہو یا چاند ہونے کی شہرت تو اتر کو پہنچ گئی ہو اور ان سب کے احکام مندرجہ ذیل ہیں۔ جاننا چاہیے کہ چاند کے ثبوت کے مسائل کی دو قسمیں ہیں اول وہ مسائل جو آسمان پر رویت ہلال کے وقت علت ہونے سے متعلق ہیں ۔دوم وہ جبکہ آسمان پر علت نہ ہو بلکہ مطلع بالکل صاف ہو۔پہلے رمضان کے چاند کے متعلق قسم اول کے مسائل کھے جاتے ہیں پھر دوم کے اور پھر اسی طرح شوال کے چاند کے متعلق مسائل لکھے جائیں گے۔ ۱۔ رمضان کا چاند ابر وغبار وغیرہ کے دن ایک آدمی کی گواہی سے ثابت ہوجاتا ہے جیا کہ متون و شروح میں اس کا بیان ہے ۔پس اگر آسمان پر چاند کے مطلع کی جگہ پر ابر وغیرہ کوئی علت ہو جو رویت کی مانع ہو تو رمضان کا چاند دیکھنے میں ایک شخص کی گواہی قبول کر لی جائے گی بشرطیکہ وہ عادل مسلمان، عاقل اور بالغ ہو خواہ آزاد ہو یا غلام اور خواہ مرد ہو یا عورت ۔پس ایک مرد یا ایک عورت کی گواہی قبول کی جائیگی خواہ وہ غلام یا باندی ہی ہو ۔اور علت سے مراد ابر یا مانع ہو اور عادل سے مراد وہ شخص ہے کہ جس کی نیکیاں گناہوں سے زیادہ ہوں اور عدالت وہ ملکہ ہے جو کہ انسان کو ہمیشہ تقویٰ اور مروت لازم پکڑ نے