عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سوائے وقت کے تمام سال عمرہ کرنے کا وقت ہے اور ان کی شرائط کی تفصیل شرائطِ حج کے بیان میں گزرچکی ہے ۵؎ (وقت کی تفصیل آگے مذکور ہے، مؤلف) عمرہ کارکن : عمرہ کا رکن طواف ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’ وَلْیَطَّوَّ فُوْابِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ ‘‘(یعنی اس قدیم گھر کا طواف ضرور کیا کرو) نیز اس کے رکن ہونے پر اجماعِ امت ہے ۶؎ عمرہ کے فرائض : فرائض سے مراد شرط و رکن ہے پس عمرہ کے دو فرض ہیں طواف اور احرام ، طواف (یعنی اس کااکثر حصہ) عمرہ کا رکن ہے (جیسا کہ اوپر بیان ہوا ) اور احرام عمرہ کی ادائیگی کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے رکن نہیں ہے یہی اصح ہے اور بعض نے کہا ہے کہ احرام رکن ہے اور عمرہ کے احرام میں بھی حج کے احرام کی طرح نیت اور تلبیہ دو نوںفرض ہیں ۷؎ اور رکن یعنی طواف کی شرائط سوائے وقت کے وہی ہیں جو حج کے بیان میں مذکور ہیں ۸؎ واجباتِ عمرہ : عمر ہ کے واجبات دو ہیں ،(۱)صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا۔(۲)سر کے بال منڈانا یا کٹانا ۱؎ اور س کا سعی کے بعد ہونا جواز کے لئے ہے اور عمرہ کا طواف ادا کرنے کے بعد سعی سے پہلے ہونا صحتِ عمرہ کے لئے ہے اور طواف کا سعی سے پہلے واقع ہونا سعی کے صحیح ہونے کے لئے بالاتفاق شرط ہے ۲؎ (عمرہ میں تیسرا واجب بھی ہے اور وہ طواف کا اقل حصہ یعنی باقی تین چکر ادا کرنا ہے لیکن یہ ہر طواف میں واجب ہے اس لئے الگ ذکر نہیں کرتے ، مؤلف)