عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے لیکن امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک اس کا ایامِ قربانی میں ادا کرنا واجب ہے بخلاف دوسرے ائمہ کے ۵؎ حج کی جگہ کا ہونا : چوتھی شرط حج کی جگہ کا ہونا ہے یعنی وقوف، رمی، حلق اور ذبح وغیرہ میں سے ہر ایک کا اس کی متعین جگہ میں کرنا صحتِ ادا کے لئے شرط ہے اور مسجدِ الحرام طواف کے لئے متعین جگہ ہے اگرچہ اس کی چھت پر ہوا اور سعی کے لئے مَسْعیٰ (صفا ومروہ کی درمیانی جگہ ) متعین ہے اور وقوف کے لئے عرفات متعین ہے اور سب حاجیوں کے عرفات سے روانہ ہوکر جمع ہونے اور رات گزارنے اور پھر وقوف کرنے کے لئے مزدلفہ متعین ہے اور رمی جمار کے لئے منیٰ اور ہدی وغیرہ کے ذبح کے لئے حدودِ حرم متعین ہے پس اگر کوئی شخص حج کے اعمال میں سے کوئی عمل خواہ وہ رکن (فرض ) ہو یا واجب یا سنت ہو اس کی خاص مقررہ جگہ کے علاوہ دوسری جگہ کرے گا تو وہ عمل صحیح نہیں ہوگا ۶؎ تمیز ہونا : پانچویںشرط تمیز ہونا ہے یعنی وہ حج کے مالہ، وما علیہ کے درمیان تمیز کرسکتا ہو ۷؎ اور اس کی حدیہ ہے کہ وہ خطاب کو سمجھتا ہو اور اس کا جواب اچھی طرح دے سکتا ہو اورکلام کے مقاصد کو جانتا ہو وغیرہ اوراس کے لئے کسی خاص عمر کی حد مقرر نہیں کی جاسکتی بلکہ قابلیت کا معیار مختلف ہونے کی وجہ سے اس کامعیار بھی مختلف ہوتا ہے ۱؎ اور جو اس قسم کی تمیز نہ رکھتا ہو اس کی طرف سے نیا بتاً حج کرنا درست ہے ۲؎ جاننا چاہئے کہ تمیز ہونے کی شرط نابالغ کا نفلی حج صحیح ہونے کے لئے