عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے چھونے سے بلا تفاق وضونہیں ٹوٹتا (ط) (۳۱) اسی طرح اپنی شرم گاہ کو ہاتھ سے چھونے کے بعد وضو کرنا مستحب ہے تاکہ اس کی عبادت بالا تفاق صحیح ادا ہو (ش و م و ط مترتباً) (۳۲) کتب شرعیہ یعنی فقہ وحدیث اورعقائد کی تعظیم کیلئے ان کو چھوتے وقت وضو کرنا (ش وم وط مترتباً) کتب تفاسیر میں جس جگہ قرآن مجید لکھا ہوا ہے اس کوبے وضو چھونا منع وحرام ہے یعنی اس کیلئے وضو فرض ہے اور جس جگہ قرآن مجید لکھا ہوا نہیں بلکہ تفیسر ہے اس کو چھونے کے لئے وضو کرنامستحب ہے (ط وش) (۳۳) عورت کے محاسن پر نظر پڑنے کے بعد (ش وغایۃ الاوطار) (۳۴) مطلق طور پر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے وقت۔ (ش وغایۃ الاوطار) مکروہ: وضو کرنے کے بعد دوبارہ وضو کرنا جبکہ پہلے وضو کے بعد مجلس تبدیل نہ ہوئی ہو یا اس سے کوئی ایسی عبادت مقصودہ ادا نہ کی ہو جس کے لئے وضو کرنا مشروع ہے۔ حرام: وقف اورمدارس کے پانی سے وضو کرنا۔ جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتاہے وضو کو توڑنے والی چیز حدث ہے اورحدث کی دوقسمیں ہیں یعنی حدث حقیقی اور حدث حکمی۔ حدث حقیقی وہ نجاست ہے جو زندہ انسان کے جسم سے نکلے خواہ سبیلین یعنی مردوعورت کے پیشاب وپاخانہ کے مقام سے نکلے یا ان دونوں مقامات کے علاوہ کسی اور جگہ مثلا زخم یاپھٹن یا ناک وغیرہ سے خون یاپیپ یا نکسیر یا قے وغیرہ نکلے اور سبیلین سے