عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی افضل ہے اور قاضی عیاض وغیرہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ جو قطعہ زمین آنحضور ﷺ کے اعضائے مبارکہ سے ملا ہو ا ہے و ہ تمام روئے زمین حتیٰ کہ کعبہ معظمہ سے بھی افضل ہے اوراس کے علاوہ باقی شہر کے افضل ہونے میں اختلاف ہے اور ابن عقیل حنبلیؒ سے منقول ہے کہ یہ مبارک قطعہ زمین عرش سے بھی افضل ہے اور تاج الفاکہی نے صراحت کی ہے کہ زمین کو آسمانوں پر فضیلت ہے کیونکہ زمین میں آنحضورﷺ کاجسدِ اطہر ہے اور بعض نے کہا ہے کہ اسی سے انبیاء کرام کی پیدائش ہے اور اسی میں وہ مدفون ہیں، امام نووی نے کہا ہے کہ جمہور کے نزدیک جو آسمان کو زمین پر فضیلت ہے تو اس حکم سے زمین کے اس حصہ کو مستثنیٰ کرنا چاہئے جس میں انبیا ء کرام مدفون ہیں تاکہ تمام اقوال میں موافقت ہوجائے ۲؎ بیت اﷲ کے اندر داخل ہونا : (۱)بیت اﷲ شریف کے اندر داخل ہونا مستحب ہے بشرطیکہ اس کے آداب کی رعایت کی جائے اور اپنے آپ کو یا کسی دوسرے کو تکلیف دیئے بغیر سہولت سے داخل ہونے کا موقع میسر ہو اور رشوت بھی نہ دینی پڑے جو کہ دربان لوگ اس میں داخل ہونے کے لئے لیتے ہیں،چابی بردار کو رشوت دے کر داخل ہونا حرام ہے ۳؎ آج کل عام طور سے بیت اﷲ شریف کے بواب( دربان) کچھ لئے بغیر داخل نہیں ہونے دیتے یہ دینا اور لینا حرام ہے کیونکہ رشوت ہے اگرچہ وہ لوگ بخشش کا نام دیتے ہیں ۴؎ ۔رسول اﷲ ﷺ کا خانہ کعبہ میں داخل ہونانماز پڑھنا او ردعا وغیرہ کرنا سنت سے ثابت ہے اور حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جو شخص بیت اﷲ شریف کے اندر داخل ہواوہ نیکی میں داخل ہوا اورگناہوں کی مغفرت کے ساتھ بدی سے نکل گیا، اس کو بیہقی وغیرہ نے روایت کیا ہے اور حضرت