عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حج کے احرام سے باہر آنے کے لئے افعال عمرہ ادا کرنا اور اس حج کی قضا آئندہ سال دینا کہ اس کا حاصل ہونا بہت مشکل ہے بہت دفعہ ایسا بھی ہوگا کہ اس کو آئندہ سال تک مکہ مکرمہ میں ٹھہرنے کی قدرت نہیں ہوگی اور اگر اپنے وطن واپس چلاگیا تو وہاں سے دوبارہ حج کے لئے واپس آنے کی قدرت نہیں ہوسکے گی (اور فتویٰ کے لئے یہی قول مختار معلوم ہوتا ہے اور صاحب معلم الحجاج نے اسی کو اختیار کیا ہے، مؤلف) اسی لئے صاحب نخبہ نے کہا ہے کہ فرض نماز پیدل چلتے ہوئے اشاروں سے ادا کرے پھر اس کے بعد احتیاطاً اس کو قضا کرلے یہ قول حسن ہے اور اس طرح دونوں قولوں میں تطبیق دینا مستحسن ہے یہ حکم حج فرض ونفل دونوں کے لئے ہونا چاہئے کیونکہ نفل حج جب احرام باندھ کر شروع کردیا تو بالاجماع فرض ہوجاتا ہے اور ان دونوں کے فوت ہونے کا حکم بالاتفاق ایک ہی ہے ۲ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے ’’ یرید اﷲ بکم الیسر ولا یرید بکم العسر ‘‘ ۳؎ تمتمہ : منسک الکبیر میں ہے ’’ جاننا چاہئے کہ وقت کی دوقسمیں ہیں ایک وہ وقت ہے جو کہ وجوبِ حج کے لئے شرط ہے اور وہ ایک ہے جو حج کی ادائیگی صحیح ہونے کے لئے شرط ہے پس پہلی قسم وہ ہے جس کا یہاں بیان ہوا ہے اور دوسری قسم کے وقت کی بھی دو قسمیں ہیں ایک ممدود(طویل) اور وہ حج کے مہینے ہیں دوسرا قصیر اور وہ عرفہ کا دن اور افعالِ حج کی ادائیگی کے ایام ہیں ۴؎ قسم دوم، شرائطِ وجوبِ ادا حج کی شرطوں میں سے دوسری قسم وجوبِ ادا کی شرائط ہیں ، یہ وہ شرائط ہیں کہ حج کا واجب ہونا ان کے پائے جانے پر موقوف نہیں ہے لیکن حج کا ادا کرنا اس وقت واجب ہوتا ہے جبکہ یہ شرطیں سب کی سب پائی جائیں۔ پس اگر شرائط وجوب حج اور شرائط