عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۶) اور اگر میت نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے حج کیا جائے اور اس سے زیادہ اور کچھ نہیں کیا تو وصی کو خود حج کرنا واجب ہے لیکن اگر وصی خود وارث ہو یا وصی نے وارث کو حج کرنے کے لئے رقم دی تو جب تک باقی وارث اس کو اجازت نہ دیں اس کو حج کرنا جائز نہیں ہے اورباقی وارثوں کی اجازت کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ سب بالغ ہوں کیونکہ یہ مال کے ساتھ تبرع کرنے کی مانند ہے پس یہ (تبرع ) وراث کے لئے باقی وارثوں کی اجازت کے بغیر صحیح نہیں ہے۔ (۷) اور اگر میت نے وصی کو کہا کہ جو شخص میری طرف سے حج کرے تم اس کو یہ مال دیدو تو وصی کے لئے اس کی طرف سے حج کرنا مطلقا ً جائز نہیں ہے ۴؎ شرطِ دوازدہم : (۱)وہی شخص حج کرے جس کو آمر نے معین ومخصوص کردیا ہواس کے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس کا حج نہ کرے ۵؎ یعنی مامور معین کا متعین ہونا جبکہ آمر نے اسکو معین کردیا ہو شرط ہے ۶؎ اور متعین کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس کے سواکسی دوسرے شخص سے اپنا حج کرانے کو منع کردیا ہو ۷؎ یا ایک شخص میں حصر کردیا ہو یعنی یہ کہا ہو کہ سوائے فلاں شخص کے میری طرف سے کوئی حج نہ کرے ۸؎ یعنی اگر آمر نے اس طرح کہا کہ فلاں شخص میری طرف سے حج کرے کوئی اور دوسرا نہ کرے تو کسی دوسرے شخص کا اس کی طرف سے حج کرنا جائز نہیں ہوگا اگرچہ فلاں (مذکورہ ) شخض مرگیا ہو کیونکہ وصیت کرنے والے نے کسی دوسرے شخص کو اس کی طرف سے حج کرنے کی ممانعت کی صراحت کردی ہے۔