عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کسی روز بھی دعا کے لئے وہاں نہ ٹھہرے بلکہ فورًا سیدھا اپنی جگہ پر آجائے اور راستہ میں چلتے ہوئے ذکر ودعا وغیرہ کرلے، رمی کے دنوں میں پہلے اور دوسرے جمرہ پررمی کے بعد وقوف کرنا اور دعا وغیرہ کرنا سنت ہے اور جمرئہ عقبہ کی رمی سوار ہوکر کرنا افضل ہے اس لئے کہ اس کے بعد اسے واپس لوٹنا ہے اور سوار کو واپس لوٹنا زیادہ آسان ہے پہلے اور دوسرے جمرہ کی رمی تمام ایام میں پیدل کرناافضل ہے کیونکہ اس کے بعد اس کو وقوف اور دعا کرنا ہے پس وہ پیدل ہوکر رمی کرے کیونکہ یہ تضرع وعاجزی کے زیادہ قریب ہے، جب دوسرے دن یعنی ۱۱؍ذی الحجہ کی رمی سے فارغ ہوجائے تو اپنی منزل پر واپس آجائے اور یہ رات منیٰ میں گزارے اور ایسا کرنا ہمارے نزدیک سنت ہے امام شافعیؒ کے نزدیک واجب ہے، اس رات کو لیلۃ النفرالاول کہتے ہیں، اپنے باقی اوقات کو غفلت وفضولیات میں ہر گز نہ گزارے ، تمام نمازیں اہتما م سے پڑھے اور کوشش کرے کہ مسجد خیف میں جماعت کے ساتھ ادا کرسکے، ذکر ودعا وتوبہ استغفار میں لگا رہے ، یہاں اگرہوسکے تو مسجد کبش اور مسجد المراسلات کی زیارت بھی کرے۔ پانچواں دن بارہویں ذی الحجہ کی رمی بارہویں ذی الحجہ کو بھی زوالِ آفتاب کے بعد اسی طرح تینوں جمرات کی رمی کرے اور پہلے دو جمروں پر ذکر ودعا واستغفار وغیرہ کرے جس طرح گیارہویں ذی الحجہ کے لئے اوپر بیان کیا گیا ہے ، جمرہ عقبہ پر رمی کرنے کے بعد وہاں ٹھہرے بغیر اپنی منزل پر واپس آجائے، اب اگر ۱۰؍ ذی الحجہ یا ۱۱؍ ذی الحجہ کو طوافِ زیارت نہیں کیا تھا تو اس دن غروب ِ آفتاب سے پہلے پہلے مکہ معظمہ پہنچ کر طوافِ زیارت کرلے ورنہ تاخیر کی صورت میں قربانی دینی ہوگی پھر اگر طوافِ قدوم کے بعد حج کی سعی نہیں کی تھی تو وہ بھی طوافِ زیارت