عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میزان ِعدل:پھر سب کونامہ اعمال دیئے جائیں گے۔نامہ اعمال مومنوں کو سامنے سے دائیں ہاتھ میں اور کافروں کوپیچھے سے بائیں ہاتھ میں ملیں گے نیکیاں اور بدیاں میزان عدل میں تولی جائیں گی جس کی نیکیوں کا پلہ بھاری ہوگاوہ جنت میں جائے گا اور جس کا پلہ ہلکا ہوگا وہ دوزخ میں جائے گا اور جس کے دونوں پلے برابر ہوں گے وہ کچھ مدت اعراف میںرہے گا پھر اللہ تعالی کی رحمت سے جنت میں جائے گا فَاَمَا مَن ثَقُلَت مَوَازِینُہ Oفَھُوَ فِی عِیشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ Oوَاَمَّا مَن خَفَّت مَوَازِینُہ‘ O فَاُمُّہ‘ ھَاوِیَۃٌ Oوَاَمَّا اَدرٰکَ مَاھِیَۃٌ O نَارٌ حَامِیَۃٌ (القارعہ: ۶تا۱۱) ’’پھر جس شخص کا پلہ بھاری ہوگاوہ تو خاطر خواہ آرام میں ہوگا اور جس شخص کا پلہ ہلکاہوگا اس کا ٹھکانا ہاویہ ہوگا اور آپ کو معلوم ہے کہ وہ کیا چیز ہے ایک دھکتی ہوئی آگ ہے‘‘ میزان عدل کی کیفیت بلکہ حشر کی جملہ چیزوں کی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے، وہ دنیا والوں کی میزان ودیگر چیزوں جیسی نہ ہوگی۔ مسلمانوں کے حساب میں آسانی ہوگی اور کافروں کے حساب میں رسوائی اور تنگی ہوگی لیکن کسی پرذرہ برابر ظلم نہیں ہوگا۔ حقوق العباد کا بدلہ ا س طرح دیا جائے گا کہ ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دلائی جائیں گی پس ایک دانگ ( بقدر چھ رتی)کے بدلے میں سات سو نمازیں مقبول شدہ دی جائیں گی وغیرہ۔ اور جب نیکیاں ختم ہوجائیں گی تو مظلوم کی برائیاں ظالم پرڈالی جائیں گی۔ چرندوں پرندوں اور وحشی جانوروں کا بھی حساب ہوگا خواہ کسی حیوان نے حیوان پر ظلم کیا ہویا انسان نے حیوان پر، سب کو بدلہ دلایا جائے گا اور سب کو بدلہ دلا کر سوائے جن وانس کے سب کو نیست ونابود کر دیا جائے گا۔میزان حق ہے اس کا منکر کافر ہے۔ حاشیہ: بلکہ بھاری پلہ اوپر جائے گا اور ہلکا پلہ نیچے ہوگا۔