عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدینہ منورہ تشریف لے گئے۔ مدینہ منورہ کے جولوگ پہلے مسلمان ہوچکے تھے وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ میں تشریف لانے کے بڑے آرزو مند تھے، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچنے تو ان مسلمانوں نے آپ کی اور آپ کے ساتھیوں کی اپنی جان ومال سے امداد و اعانت کی۔ حضور انور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مدینہ منورہ تشریف لے جانے کی خبر سن کر اور مسلمان بھی کافروں سے تنگ آکرآہستہ آہستہ مدینہ منورہ چلے گئے۔ آنحضرت ﷺ کے مکہ معظمہ چھوڑ کر مدینہ منورہ شریف لے جانے کو ہجرت کہتے ہیں (اور اسی وقت سے مسلمانوں کاسنہ ہجری جاری ہوا ہے) اور ان مسلمانوں کو جو اپنے گھر بار چھوڑ کر مدینہ طیبہ میں چلے آئے، مہاجرین کہتے ہیں اور مدینہ کے مسلمان جنھوں نے آنحضرت ﷺ اور مہاجرین کی مدد کی انھیں انصار کہتے ہیں۔ دس سال آپ مدینہ منور ہ میں زندہ رہے اور اس قلیل عرصہ میںاللہ تعالیٰ نے آ پ کو وہ فتوحات نصیب فرمائیں کہ جن کی برکت سے آ ج اسلام دنیا کے گوشہ گوشہ میں رائج ہے۔ تریسٹھ سال (دو دن اوپر ) کی عمر میں (بتاریخ ۱۲ ؍بیع الاول ۱۱ھ بروز دوشنبہ ) جسم اطہر سے روح انور نے پرواز کیا اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیہِ رَاجِعُونَط (آنحضرت ﷺ کے مفصل حالات واخلاق وعادات وغیرہ کتب احایث وشمائل وسیر وتواریخ میں ملاحظہ کریں)۔ عقیدہ:انبیاء علیہم السلام اپنی اپنی قبروں میں اسی طرح بحیات حقیقی زندہ ہیں جیسے دنیا میں تھے، کھاتے پیتے ہیں، جہاں چاہیں آتے جاتے ہیں، تصدیقِ وعدۂ الٰہی کے لئے ایک آن کو ان پر موت طاری ہوئی پھر بدستور زندہ ہوگئے، ان کی یہ حیات، حیات شہداء سے بہت ارفع واعلیٰ ہے، اس کی کیفیت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔