عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
اقرار کیا ہے اور اس کا مقتضا یہ ہے کہ نمک پگھل کر حاصل ہونے والے پانی سے مطلقاً وضو جائز نہیں ہے خواہ پہلے نمکین پا نی سے نمک بندھاہو اس کے بعد وہ نمک پگھل کرپانی بنا ہویاایسانہ ہو (ش) ۱۲۔ پانی کے متعلق تمام احکام میں غسل کا حکم بھی وضو کی مانند ہے اس لئے اکثر وضو کے ساتھ غسل کی صراحت نہیں کی گئی ہے۔ (ط) متفرقات: ۱۔ جو مٹکا گھر میں رکھاہوتاہے اور مٹکے سے پانی نکالنے کے لئے اس کے اردگرد زمین پر کوزے رکھے ہوتے ہیں اس مٹکے سے وضو کرنا اور پانی پیناجائز ہے جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ ان کوزوں پر نجاست لگی ہوئی ہے۔ (فتح وبحروم وع ملتقطاً) ۲۔ ایسے حوض سے وضو (اور غسل) جائز ہے جس کے بارے میں یہ خوف ہو کہ شاید اس میںنجاست پڑی ہومگر ا س بات کایقین نہ ہو اور اس پر واجب نہیں کہ کسی سے اس کے بارے میں پوچھے اور جب تک اس میں نجاست ہونے کایقین نہ ہو اس سے وضو کرنا ترک نہ کرے اس لئے کہ اثر سے یہی ثابت ہوا ہے (ع وفتح وبحروم) سراج ہندی نے فقیہ ابوللیث سے ذکر کیا کہ پانی میں نجاست کاشک ہونے کی صورت میں کسی سے پوچھنا واجب نہ ہو نا بطریق حکم ہے اور اگر وہ پوچھ لے تو اس کے دین کے لئے احوط ہے او راسی بنا پر جب مہمان کے آگے کھاناپیش کیا جائے تواس کے بارے میںپوچھناواجب نہیں ہے (بحر) اور اسی طرح جس پانی کا رنگ اور بومتغیر ہوگیا ہو جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ یہ تغیر نجاست کی وجہ سے ہے اس پانی سے وضو کرنے میں مضائقہ نہیں ہے کیونکہ کبھی پاک چیز کے پانی میں واقع ہونے سے بھی اس کارنگ وبو بدل جاتاہے اور کبھی طویل عرصہ تک ٹھہرارہنے سے بھی اس کی بو وغیرہ میں تغیرآجاتاہے (او راس کی تفصیل ٹھہرے ہوئے پانی