عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہ چمڑا پاک ہو جائے گا، (۱) اس پر یا اس کی پوستین وغیرہ پہن کر نماز پڑھنا اور اس کے ڈول سے وضو و غسل جائز ہے۔ حقیقی دباغت کے بعد اگر چمڑے کو پانی لگے تو پھر نجس نہیں ہوتا اور حکمی دباغت کے بعد پانی لگے تو اس میں اختلاف ہے اظہر یہی ہے کہ پھر نجس نہیں ہوتا۔ ۱۔ جو چمڑا کہ کفار کے ملک سے نکلتا ہے اور دار الاسلام میں آتا ہے جیسا کہ سنجاب وغیرہ اگر اس کی دباغت پاک چیز سے معلوم ہو جائے تو وہ چمڑا پاک ہے یعنی اس کو پہن کر نماز درست ہے اور اگر اس کی دباغت ناپاک چیز سے ہوئی مثلاً مراد کی چربی وغیرہ سے معلوم ہو تو وہ ناپاک ہے اور اگر شک واقع ہو یعنی معلوم نہ ہو کہ پاک چیز سے دباغت ہووی یا ناپاک سے تو اس کا دھونا بہتر ہے یعنی واجب نہیں۔ ۹۔ جانور کے گوشت پوست کی ذبح سے پاک کرنا: جس جانور کا چمڑا دباغت سے پاک ہو جاتا ہے ذبح سے بھی پاک ہو جاتا ہے اور اسی طرح خون کے سوا اس کے تمام اجزا ذبح سے پاک ہوجاتے ہیں یہی صحیح ہے بشرطیکہ ذبح کرنے والا شخص شرعاً اس کا اہل ہو، پس مجوسی کا ذبح کرنا اس کو پاک نہ کرے گا اور ذبح کرنا اپنے محل میں ہو یعنی جہاں سے ذبح کرنا چاہئے اسی جگہ سے ذبح کیا ہو، حرام جانوروں کے گوشت کے پاک ہونے میں اختلاف ہے لیکن زیادہ صحیح یہ ہے کہ حرام جانوروں کا گوشت ذبح سے پاک نہیں ہوتا۔ ۱۰۔ کنوئیں کا پانی نکالنے سے پاک کرنا: اس کی تفصیل پہلے بیان ہوچکی ہے۔