عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اوائل مسجدِ نمرہ بعض کے نزدیک عرفات سے خارج ہے اس لئے اس میں وقوف کرنا احتیا طاً جائزنہیں ۷؎ وقوفِ مزدلفہ حکمِ وقوفِ مزدلفہ : مزدلفہ میں وقوف کرنا ہمارے فقہا کے نزدیک واجب ہے سنت نہیں ہے جیسا کہ یہ ( وقوف مزدلفہ کا سنت ہونا ) امام مالکؒ و امام شافعیؒ کا مذہب ہے اور بعض مالکی فقہا کے نزدیک وقوف مزدلفہ رکن ہے اس کے بغیر حج صحیح نہیں ہوتا ۸؎ اگر کسی نے بلا غدر و قوف مزدلفہ کو ترک کیا تو ہمارے نزدیک اس پر دم لازم ہوگا ۹؎ وقتِ وقوفِ مزدلفہ : مزدلفہ میںو قوف کا وقت دسویں ذی الحجہ کی صبح طلوع ہونے سے شروع ہوتا ہے اور اسی دن کا آفتاب طلوع ہونے تک ہے پس اگر کسی شخص نے صبح صادق طلوع ہونے سے پہلے یا سورج نکلنے کے بعد مزدلفہ کا وقوف کیا تو وہ وقوف صحیح نہیں ہو گا اور اس کی مقدار واجب یہ ہے کہ مذکورہ وقت کے کسی حصہ میں ذراسی دیر یعنی ایک لحظہ بھر کے لئے وقوف کرنا واجب ہے خواہ راستہ گذرتے ہوئے ہی ایک لمحہ بھر کے لئے ہو اور اس کی مقدار سنت یہ ہے کہ اس وقوف کو صبح صادق طلوع ہونے سے شروع کر کے اچھی طرح اجالا ہو جانے تک دراز کرے یعنی اس وقت تک وقوف کرنا سنت مئو کدہ ہے کہ سورج نکلنے میں تقریباً دو رکعت پڑھنے کی مقدار وقت رہ جائے پس جب سورج نکل آیا تو وقوف کا وقت ختم ہو گیا ۱۰؎