عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جانور جس پر محرم سوار تھا سوار کے اختیار کے بغیر خود ہی تیزی سے بھاگا اور شکار ہلاک کردیا تواس مُحرم پر ضمان واجب نہیں ہوگا ۴؎ (۴) اور اگر کسی حلال نے کسی شکار کی طرف تیر پھینکا اس کے بعد احرام باندھا پھر اس کے بعدوہ تیر اس شکار کو لگایا اس کے برعکس کیا(یعنی احرام کی حالت میں شکار پر تیر پھینکا اس کے بعد احرام کھول دیا پھر وہ تیر شکار کو لگا) تو فقہا نے تصریح کی ہے کہ تیر پھینکنے کے وقت کا اعتبار ہوگا ۵؎ (یعنی اگر تیر پھینکنے کے وقت حلال تھا تو کچھ جزا واجب نہ ہوگی اور اگر محرم تھا تو جزا واجب ہوگی ،مؤلف) شکار کی نشاندہی کرنا : (۱) جس طرح احرام والے شخص پر شکار کو قتل کرنا حرام ہے اسی طرح شکار پر دلالت کرنا ( بتانا ) بھی حرام ہے اور جس قدر جزا شکار کو قتل کرنے سے واجب ہوتی ہے شکار کو بتانے سے بھی اسی قدر جزا واجب ہوتی ہے ۱؎ احرام کی حالت میں شکار کے جانور کو قتل کرنا حرام ہونے اور پھر جزا واجب ہونے کا حکم قرآن مجید میں ہے اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ’’ لَا تَقْتُلُو الصَّیْدَ وَاَنْتُمْ حُرُم’‘o وَمَنْ قَتَلَہ‘ مِنْکُمْ مُتَعَمِّدًا فَجَزَائٌ الآیہ ‘‘(یعنی جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار کو قتل مت کرو اور تم میں سے جس شخص نے جان بوجھ کر ( احرام کی حالت میں ) شکار کو قتل کیا تواس پر جزا واجب ہوگی) اور شکار پر دلالت کرنے ( بتانے )سے جزا واجب ہونا ابی قتادہ رضی اﷲ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے جس کو صحیحین وغیرہما نے روایت کیا ہے اور حضرت عطا ؒ نے کہا ہے کہ دلالت کرنے والے پر جزا واجب ہونے کے بارے میں لوگوں کا اجماع ہے اور اس لئے بھی دلالت کی وجہ سے جزا واجب ہوتی ہے کہ یہ احرام کے ممنوعات میں سے ہے کیونکہ یہ شکار کے جانور کے امن کو ضائع کرنا ہے پس یہ اس جانور