عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی زیارت کرے اور ان کے ذریعہ سے برکت حاصل کرے ، ان پر سلام کہے ، ان کے نزدیک قرآن مجید کی بہت زیادہ تلاوت کرے اور ذکر ودعا کرے ، ان کے اور تمام مسلمانوں کے لئے مغفرت طلب کرے اور زیارتِ قبور کے آداب میں جو کچھ وارد ہوا ہے ، وہ پڑھے جو شخص مکہ معظمہ یامدینہ طیبہ میں فوت ہوا اس کے حق میں فضل جمیل واجر جزیل کی توقع ہے اﷲ تعالیٰ ہمیں ان میں سے بنائے آمین ۔۶؎ زیارتِ قبور کے آداب اور طریقہ : (۱)مطلق طور پر عام زیارتِ قبور کے آداب میںسے یہ ہے کہ جب کسی قبر پرجائے اگرگنجائش ہوتو صاحبِ قبر کے پاؤں کی جانب سے قبلہ کی طرف آکر اسکے سینہ کے سامنے اس طرح کھڑا ہوجائے کہ اس کا منہ صاحبِ قبر کی جانب ہو او ر پیٹھ قبلہ کی طرف ہو ، اس کے سر کی جانب سے اس کے سامنے نہ آئے اور اگر پاؤں کی جانب سے آنے کی گنجائش نہ ہوتو سر کی جانب سے آجائے اور اگر قبلہ کی طرف بھی آنے کی گنجائش نہ ہوتو جس طرف اور جس جگہ ممکن ہو کھڑا ہوجائے ، بیٹھنا بھی جائز ہے لیکن کھڑے رہنا افضل ہے کھڑا ہونے یا بیٹھنے میں قرب وبُعد کی مقدار کا اعتبار اس کی زندگی میں اس کے پاس کھڑا ہونے یا بیٹھنے کے قرب وبُعد کے مطابق ہونا چاہئے ۔(۲) آداب ِ زیارت میںسے یہ ہے کہ صحیح قول کی بِنا پر میت پر لفظ السلام علیکم کے لفظ سے سلام کہے علیکم السلام نہ کہے کیونکہ صحیح مسلم وحدیث میں وارد ہوا ہے کہ جب زیارتِ قبور کے لئے آئے تو یہ الفاظ کہے ’’اَلسَّلَا مُ عَلَیْکُمْ اَھْلَ الدِّیَا رِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَِ وَاِنَّا اِنْشَآئَ اﷲُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ o نَسْاَلُ اﷲَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ ‘‘ یا یوں کہے ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارقَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَاِنَّا اِنْشَآئَ اﷲُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ الخ ‘‘پھر کچھ دیر تک کھڑا رہ کر یا بیٹھ کر اس میت اور قبرستان کے دوسرے اموات کے لئے اور