عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس کا پانی استعمال ہونے لگا، جن کنؤوں کاپانی آنحضرت ﷺ نے پیا اور استعمال فرمایا ہے وہ ماثور ہیں اور ان میں سے اکثر اب تک محفوظ ہیں ان کی زیارت کرنے والے کو چاہئے کہ تبرکاً ان کا پانی پئے اور ان سے وضو بھی کرے ، مساجدِ ماثورہ ومبارکہ کی طرح آبارِ ماثورہ ومبارکہ بھی بہت ہیں لیکن ان میں سے بعض منہدم ومعدوم ہوگئے ہیں یہاں تک کہ ان کا نام ونشان بھی متعین نہیں ہے ۔ سید سمہودی رحمہ اﷲ نے اپنی تاریخ میں بیس سے زیادہ کنؤوں کا ذکر کیا ہے بعض نے انیس اور بعض نے سترہ بتائے ہیں ، لیکن اب ان میںسے سات کنوئیں مشہور ومتعارف ہیں جن کی زیارت کی جاتی ہے۔ ان کنؤوں کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ۔ (۱)بئرِارِیس یا بئرِ خاتم : یہ کنواں مسجد قُبا کے مغرب میں تقریباً دوسوگز کے فاصلہ پر ( ۴۲ میٹر تقریباً) واقع ہے ۳؎ اَریس ایک یہودی کانام ہے جو غالباً اس کنوئیں کا بانی یا مالک ہوگا یہ کنواں اسی کے نام کی طرف منسوب ہے ۔ اور اُس کا نام بیرِ خاتم اس لئے ہے کہ آنحضرت ﷺ کی مہرِ مبارک جس پر محمد رسول اﷲ ﷺکندہ تھا اور آں سرور عالم ﷺ اس کو اپنے دستِ مبارک میں رکھتے تھے آپ کے بعد وہ مہر مبارک حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے پاس رہی بعدہ‘ حضرت عمرؓ فاروق وبعدہ‘ حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کے پاس منتقل ہوتی رہی ، جب حضرت عثمان ؓ کی خلافت کے چھ سال گزرگئے تو ایک روز حضرت عثمان ؓ اس کنوئیں (بیر اریس) کی منڈیر پر بیٹھے تھے انگشترئ مہرِ مبارک انگلی سے نکال اُچھالنے لگے کہ وہ انگشتری کنوئیں میں گرگئی ۔ اور صحیح مسلم میں حضرت ابن عمرؓ سے نافع کی ایک روایت کے مطابق وہ انگشترئ مبارک حضرت معیقیب دوسی کے ہاتھ سے گری تھی جو کہ حضرت عثمان ؓ کا خادم تھا، تین دن تک