عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سے علیحدہ ہوکر اندر جانا میسر ہوجائے۔ اگر مردوں کے ساتھ مل کرداخل ہوں گی تو مکروہ ہے حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ جب عورتیں بیت اﷲ میں داخل ہونے کے ارادے سے آتی تھیں تو ٹھہرجاتی تھیں یہاں تک کہ مرد بیت اﷲ سے باہر نکل جاتے تھے اس کے بعد عورتیں بیت اﷲ شریف میں داخل ہوتی تھیں اس کو امام بخاریؒ نے طویل حدیث میں روایت کیا ہے ۷؎ (نہایت افسوس ہے آج کل دربان مردوں اور عوتوں کواکٹھا بیت اﷲ میںداخل کراتے ہیں اور وہ بھی کچھ لے کر داخل کراتے ہیں، وہاں کی حکومت کواس کا انتظام وانسداد کرنا چاہئے اورعورتوں کے لئے مخصوص وقت یا دن مقرر کرنا چاہئے،مؤلف) (۶) بیت اﷲ شریف کے اندر داخل ہونا حج کے مناسک میں سے نہیں ہے بلکہ ایک مستقل مستحب فعل ہے اس کے لئے رشوت دینا کسی طرح جائز نہیں ہے ۱؎ بیت اﷲ شریف کے اندر ایک دن میں کئی دفعہ داخل ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۲؎ (۷) وسطِ کعبہ میں ایک میخ ہے اس کو عوام سرۃ الدنیا ( دینا کی ناف ) کہتے ہیں اور اس پر اپنی ناف رکھتے ہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے اور اسی طرح سامنے کی دیوار میں ایک حلقہ ہے اس کو عروۃ الوثقیٰ کہتے ہیں یہ سب عوام کی خود ساختہ باتیں اور بدعت ہیں ان کی شرع میں کوئی اصل نہیں ہے ۳؎ مسجدِ حرام میں رسول اﷲ ﷺ کے نماز پڑھنے کے مقامات : مسجدِ حرام میں جن مقامات پر نبی کریم ﷺ نے نماز پڑھی وہ یہ ہے ہیں :۔