عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تاکہ ان سے حرمت دور ہوجائے اور کفارہ (دم ) ساقط ہوجائے اگر یہ لوگ اپنے اپنے میقات کی طرف نہ لوٹے تو ان پر دم واجب ہوگا اور وہ گنہگار بھی ہوں گے ۶؎ آفاقی کا احرام کے بغیر اپنے میقات سے آگے جانا : (۱) اگر کوئی مسلمان عاقل بالغ شخص جو آفاقی یعنی میقات سے باہر کا رہنے والا ہو مکہ مکرمہ یا حدودِ حرم میں داخل ہونے کا ارادہ رکھتا ہو خواہ حج یا عمرہ کی نیت سے ہو یا کسی اور غرض مثلاً صرف زیارت یا سیر تفریح یا تجارت کے لئے ہو اس کو میقات سے احرام کے بغیر گزرنا حرام ہے پس اس کواحرام باندھنے کے لئے معینہ میقاتوں میں سے کسی ایک کی طرف لوٹنا واجب ہے اگرچہ وہ اس کا اپنا میقات نہ ہو، پس اگر وہ میقات پر لوٹ کر احرام نہیں باندھے گاتو اس پر دم واجب ہوگا(جیسا کہ تفصیل آگے آتی ہے) ۱؎ یعنی اگر کوئی شخص کسی میقات پر پہنچا خواہ وہ میقات وہ ہو جو شرعاً اس کے لئے معین ہے یا کوئی اور دوسرا میقات ہو اور وہ بغیر احرام اس سے آگے بڑھ گیا پھر میقات سے آگے چلے جانے کے بعد خواہ اس نے احرام باندھ لیا ہو یا نہ باندھا ہو، اس کوان (معروف) میقاتوں میں سے کسی میقات کی طرف لوٹنا واجب ہے خواہ اس میقات کی طرف ہی لوٹے جو مکہ مکرمہ سے قریب ہے اور اس کو اپنے اس مخصوص میقات کی طرف لوٹنے کی پابندی نہیں ہے جس سے وہ بلااحرام گزرا تھا لیکن امام ابو یوسفؒ سے ایک روایت یہی ہے اس لئے اولیٰ یہی ہے کہ اپنے اسی میقات کی طرف لوٹے تاکہ خلاف سے بچ جائے ۲؎ ظاہر الروایت کی بِنا پر دمِ مجاوزت ساقط ہونے کے لئے اپنے اسی میقات پر واپس آنا شرط نہیں ہے بلکہ خواہ اسی میقات کی طرف لوٹے جس سے آگے گیا ہے یا آفاقیوں کے کسی دوسرے میقات کی طرف لوٹے دمِ مجاوزت ساقط ہونے میں برابر ہے اور امام ابو یوسفؒ