عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۳)جو حرم کا شکار ذبح کردیا گیا ہو اس کی بیع جائز نہیں اس کو ذبح کرنے والا خواہ مُحرِم ہو یا حلال ہو اور اسی طرح محرم کے ذبح کئے ہوئے شکار کی بیع بھی جائز نہیں ہے ۸؎ (خواہ وہ اس کو حدودِ حرم میں ذبح کرے یا حدودِحِلّ میں ) کیونکہ اس کو ذبح کرنے کے بعد اس کی بیع مردار کی بیع ہے ۹؎ اور مردار کی بیع باطل ہے کیونکہ وہ بیع کا محل نہیں ہے ۱۰؎ جنایاتِ حدودِ حرم ممنوعاتِ حرم دو قسم کی ہیں ایک وہ جو شکار سے متعلق ہیں اور دوسری وہ جو نباتات سے متعلق ۱؎ حرم کے جانور کو شکار کرنا یا ایذا پہنچانا : (۱)حرم کے جانور کو مارنا یا ایذا پہنچانا محرم اور حلال دونوں پر حرام ہے البتہ اُن جانوروں کو مارنا جائز ہے جن کو مارنے کی شریعت نے اجازت دی ہے کیونکہ وہ اکثر ایذا پہنچانے میں ابتدا کرنے ہیں اور ان کا ذکر شکار کی تعریف کے بیان میں گزرچکا ہے ۲؎ خواہ شکار حدودِ حرم میں ہو اور شکاری حل میں یا اس کے برعکس ہو یعنی شکار حل میں اور شکاری حدودِ حرم میں ہودونوں صورتوں میں وہ حرم کا شکار کہلائے گا ۳؎ (۲) اگر محرم نے حرم کا شکار قتل کیا تو اس پر صرف ایک ہی جزا احرام کی وجہ سے واجب ہوگی جیسا کہ اُس پر حرم سے باہر یعنی حل وغیرہ میں شکار کو قتل کرنے سے واجب ہوتی ہے اس پر حرم کی وجہ سے دوسری جزا واجب نہیں ہوگی کیونکہ حرم کی جزا احرام کی جزا ہی میں داخل ہوجائے گی اور دونوں جزائیں مل کرایک ہوجائے گی ۴؎ اور یہ استحسان