عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تفخیذ سے بچنا چاہئے لیکن دواعی یعنی محرکات جماع کا منع ہونا اپنی منکوحہ عورت یا باندی کے بارے میں شہوت کے ساتھ مقیدہے پس اگر شہوت کے بغیر ہوتو کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن اجنبیہ عورت میں مطلق طور پر حرام ہے خواہ شہوت کے ساتھ ہو یابغیر شہوت کے اور خواہ حالتِ احرام میں ہو یا بغیر احرام کے کیونکہ یہ فسوق میں داخل ہے اور یہی حکم اجنبی عورت کے بارے میں شہوت کے ساتھ دیکھنے کا ہے ۱؎ خشکی کے شکار کا قتل کرنا : (۱)اور ممنوعاتِ احرام میں سے خشکی کے شکار کا قتل کرنا ہے دریا کے شکار کا قتل کرنا منع نہیں ہے اگرچہ وہ جانور ایساہو جس کا کھانا حلال نہیں ہے کیونکہ اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے ’’اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہ‘ مَتَاعاً لَّکُمْ وَلِلسَّیَّارَۃِ وَحُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُالْبَرِّ مَادُمْتُمْ حُرُمًا ‘‘ (ترجمہ: تمہارے لئے (احرام کی حالت)دریا کے جانور کا شکار کرنا اور اس کا کھانا حلال کردیا گیا ہے یہ تمہارے لئے اور مسافر کے لئے متاع ہے اور خشکی کے جانور کا شکار کرنا حرام قراردیدیا گیا ہے جب تک کہ تم احرام کی حالت میں ہو ۔ سورہ مائدہ ع ۱۳ ) اور اسی طرح خشکی کے جانور کا شکار کرنا اور اس کو پکڑنا اور اپنے قبضہ میں ہمیشہ رکھنا اور اس کی طرف اشارہ کرنا اور اس کی طرف رہنمائی کرنا اور اس پر امداد کرنا مثلاً چھری دینا یا نیزہ و کوڑہ وغیرہ دینا یااس کو اپنی جگہ سے نکالنے کے لئے ہانکا لگانا اور شکاری کی طرف بھگانا یا اس کا انڈا توڑدینا اس کے انڈے کو بھوننا وپکانا یا اس کے پراکھیڑنا یا اس کی ٹانگیں توڑنا یا بازو توڑنا یا اس کا دودھ نکالنا اور شکار کو پکانا یا اس کو بیچنا یا خرید نا یا اس کو کھانا یہ سب امور منع ہیں ۲؎ پس کسی شکار کو قتل نہ کرے اور شکار سے کچھ تعرض نہ کرے نہ اس کو پکڑے نہ اس کی طرف اشارہ کرے