عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورت و مرد میں تمیز نہ کرسکے اسی قول کو صدر الشہید نے اختیار کیا ہے۔ اور صحیح وہ ہے جو شمس الآئمہ حلوائی سے منقول ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کی چال میں لغزش ہو یعنی وہ لڑکھڑاتا اور ادھر اُدھر جھکتا ہوا چلے، مجتبیٰ وغیرہ میں اسی کو صحیح کہا اور فتویٰ کے لئے اختیار کیا ہے (ع و ش و فتح و ط و کبیری و بحر وغیرہا ملخصاً) (۵) بھنگ کے کھانے سے اگر چال میں لغزش آجائے تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا (ط و در) (۶) مرگی کے دورے کے بعد جب افاقہ ہوجائے تو اس پر وضو کرنا واجب ہے۔ قہقہہ مارنا: (۱) اگر بالغ شخص بیداری کی حالت میں نماز کے اندر قہقہہ کے ساتھ (ٹھٹھامارکر) ہنسے تو خواہ وہ عمداً ہنسے یاسہواً اس کاوضو ٹوٹ جائے گا (م وغیرہ) (۲) قہقہہ وہ ہنسی ہے جس کو ہنسنے والا اور اس کے پاس کے لوگ سُن لیں ، یہ نماز اوروضو دونوں کو توڑتاہے اور ایسی ہنسی جس کوہنسنے والا خود سُنے اور پاس والے لوگ نہ سنیں اس کو ضحک کہتے ہیں اس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے لیکن وضو نہیں ٹوٹتا اور ایسی ہنسی جس کو نہ خود سنے اور نہ پاس والے لوگ سنیں بلکہ صرف دانت ظاہر ہوں اس کو تبسم کہتے ہیں اس سے نماز اور وضو دونوں ہی نہیں ٹوٹتے (بحروش وفتح وکبیری وط وع وغیرہ عامۃ الکتب) (۳) اگر نماز کے باہر قہقہہ کے ساتھ ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹتا (بدائع وع) (۴) بعض فقہا کے نزدیک قہقہہ سے وضو اس لئے ٹوٹ جاتاہے کہ یہ حدث ہے ا ور بعض فقہا کے نزدیک قہقہہ حدث نہیں ہے بلکہ شریعت نے سزا اور تنبیہ کے طور پر اس سے وضو ٹوٹنے کا حکم دیاہے اور یہ قیاس کے موافق ہے کیونکہ ہنسنے والے سے کوئی ظاہری نجاست خارج نہیں ہوتی اسی لئے یہ نماز سے باہر ہو تو وضو نہیںتوڑتا ، اسی دوسرے قول کو ترجیح ہے احادیث مرویہ سے بھی اسی کی موافقت ہوتی ہے (بحروش و ہدایہ وکبیری وط وغیرہ ملحضا) (۵) جو نماز کامل ہو