عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے بعد اس کو کسی شخص نے قتل نہیں کیا تب بھی پکڑنے والا اس وقت ضمان سے بری نہیں ہوگا جب تک یہ معلوم نہ ہوجائے کہ وہ جانور امن کے ساتھ حدودِ حرم میں واپس پہنچ گیا ہے ۳؎ اور اسی طرح اگر کسی محرم نے شکار پکڑا پھر اس کو قید رکھا یہاں تک کہ وہ مرگیا تب بھی اس پر اس کی جزا واجب ہوگی اگرچہ اس نے اس کو قتل نہ کیا ہو ۴؎ ۔ شکار کو بھگادینا : (۱) اگر کسی محرم نے شکار کو بھگا دیا اور وہ شکار پھسل کر یا ٹھوکر کھا کر گرا اور س کی وجہ سے مرگیا یا گر گیا اور مرا نہیں لیکن اس کو کسی درندے نے پکڑلیا یا وہ جانور گرا تو نہیں لیکن بھاگتے ہوئے کسی درخت یا پتھر سے ٹکرا کر مرگیا یا زخمی ہوگیا توبھگانے والا شخص اس کا تاوان دے گا اور اگر وہ نہیں مرا تو وہ جانور اس بھگانے والے کی ذمہ داری میں رہے گا یہاں تک کہ وہ آرام و سکون کی پہلی حالت پر لوٹ آئے ، پس اگر آرام وسکون حاصل ہونے کے بعد وہ جانور مرگیا تو بھگانے والے پر کچھ واجب نہیں ہوگا۔…(۲)اور اگر شکار محرم کے بھگائے بغیر خود ہی بھاگ گیا اور ٹھوکر لگنے یا ٹکرانے یا پھسلنے وغیرہ سے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی تو محرم پر کچھ واجب نہیں ہوگا ۔…(۳)اگر کسی محرم نے شکار کو بھگایا اوراس شکار نے کسی دوسرے شکار کو قتل کردیا ( اور وہ شکار خود بھی مرگیا ) تو وہ شخص دونوں جانوروں کی قیمت کا ضمان دے گا اور اسی طرح اگر کسی شخص نے اپنا کتا کسی شکار پر چھوڑا اور کسی دوسرے شخص نے اس کتے کو شکار پر اکسایا اوراس کتے نے بھڑک کر شکار کو ماردیا توان دونوں میں سے ہر ایک پر اس شکار کا ضمان واجب ہوگا، اوراسی طرح اگر کسی مجوسی نے کتا شکار پر چھوڑا اور اس کتے کو کسی محرم نے اکسایا پس اس کتے نے بھڑک کر شکار کو ماردیا تواس محرم پر جزا واجب ہوگی اور اس کا گوشت نہیں کھا یا جائے گا ۵؎