عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گوبر و پاخانہ وغیرہ کوئی نجاست اگر جل کر راکھ ہو جائے تو امام محمدؒ کے نزدیک اس کی طہارت کا حکم ہوگا اور اسی پر فتویٰ ہے۔ اگر بکری کا سرجو خون میں بھرا ہوا ہے جلایا جائے اور خون اس سے زائل ہو جائے تو اس کی طہارت کا حکم کیا جائے گا۔ نجس مٹی سے اگر کوڑہ یا ہانڈی یا کووی اور برتن یا اینٹیں وغیرہ بنائے ںپھر وہ پک جائیں تو وہ چیزیں پاک ہوں گی۔ اگر کسی عورت نے تنور گرم کیا پھر اس کو ایسے کپڑے سے پوچھا جو نجاست میں بھیگا ہوا تھا پھر اس میں روٹی پکائی اگر روٹی لگنے سے پہلے اس کی تری آگ کی گرمی سے جل چکی تھی تو روٹی نجس نہ ہوگی ورنہ نجس ہوگی، اگر تنور گوبر یا لید سے گرم کیا جائے تو اس میں روٹی پکانا مکروہ ہوگا اور اگر اس پر پانی چھڑک لیا جائے تو کراہت باطل ہو جائے گی۔ (باظاہر یہ کراہیت تنزیہی ہے اس دلیل سے کہ نجاست کا دھواں کپڑے یا بدن پر لگا تو صحیح یہ ہے کہ اس کو نجس نہیں کرے گا) نجس چاقو، چھری یا مٹی یا تانبے وغیرہ کے برتن اگر دہکتی آگ میں ڈال دیئے جائیں تو بھی پاک ہو جاتے ہیں، گوبر کے اپلے اور لید وغیرہ نجس چیزوں کی راکھ پاک ہے اور ان کا دھواں بھی پاک ہے، روٹی میں لگ جائے تو کچھ حرج نہیں۔ ۷۔ حالت بدل جانا: شراب جب سرکہ بن جائے تو پاک ہے پس اگر شراب ایک نئے یا پرانے مٹکے میں ہو اور اس کا سرکہ بن جائے تو وہ مٹکا بالا تفاق پاک ہو جاوے گا (یعنی باتفاق صاحبین)۔ (خیال رہے کہ جہاں تک اب سرکہ ہے وہاں تک پاک ہو جاتا ہے اگر شراب کی چھینٹیں اس سے اوپر تک پڑی تھیں یا پہلے شراب اوپر تک بھری جاچکی ہے اور سرکہ بنتے وقت گر کر یا استعمال ہو کر اس سے کم ہوگئی ہے تو وہ اوپر کا حصہ پاک نہ ہوگا اور سرکہ انڈیل کر نکالتے