عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرط ہے وقت کا باقی رہنا شرط نہیں ہے پس حج کے مہینوں سے پہلے حج کی سعی درست نہیں ہے اور سعی کا حج کے مہینوں سے مؤخر ہونا جائز ہے لیکن مکروہ ہے پس اگر کسی شخص نے حج کے مہینوں سے پہلے احرام باندھا اور حج کے مہینوں سے پہلے ہی کامل یا ناقص سعی کرلی تو اس کی سعی ہرگز صحیح نہیں ہوگی اگرچہ طواف کے بعد کی ہو اور اگر حج کے مہینوں میں سعی کی یا حج کے مہینے گزرنے کے بعد یعنی ایام نحر (قربانی کے تین دن) گزرنے کے بعد طوافِ زیارت کرکے سعی کی تو صحیح ہوجائے گی لیکن سعی کا اصل وقت ایامِ نحر میں طوافِ زیارت کے بعد ہے ۳؎ تتمہ : امام حنبل ؒکے سوا باقی تینوں اماموں کے نزدیک سعی کے صحیح ہونے کے لئے نیت شرط نہیں ہے اور اسی طرح سعی کے چکروں اور چکروں کے اجزا میں مولاۃ (پے درپے متصل ہونا) بھی شرط نہیں ہے بلکہ یہ دونوں امر سنت ہیں ۴؎ (اس کی تفصیل سننِ سعی میں مذکور ہے، مؤلف) (فائدہ) اگر چہ حیات القلوب میں بھی سعی کی شرطیں چھ ہی درج ہیں لیکن اس میں صفا سے شروع کرنے اور مروہ پر ختم کرنے کو شرائط میں شمار نہیں کیا بلکہ واجباتِ سعی میںشمار کیا ہے جیسا کہ ہم نے بھی اوپر تحقیق کیاہے کہ اس کا واجب ہونا ہی صحیح ہے اور اس کی بجائے سعی کی ایک شرط صفا ومروہ کے درمیانی فاصلہ کا اکثر حصہ طے کرنا لکھی ہے یہاں تک کہ اگر کسی نے ایک تہائی فاصلہ طے کیا اور دو تہائی چھوڑدیا تو سعی درست نہ ہوگی (مؤلف عن حیات ) رکنِ سعی سعی کا صفا اور مروہ کے درمیان ہوناسعی کارکن ہے اس طرح پر کہ صفا ومروہ کی اصل چوڑائی سے ادھر اُدھر باہر نکل کر سعی نہ کرے ۵؎ منسک الکبیر میں اس کو سعی کا