عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گندگی اور غسل کی جگہ میں ڈالنا مکروہ ہے ۔ عورت کو چونکہ سر کے بال منڈانا ناجائز وحرام ہے اس لئے وہ اپنی ساری چوٹی پکڑکر انگلی کے ایک پور کی برابر بال تراش لے یا کسی محرم سے کٹوائے اور نامحرم سے نہ کٹوائے ، سر کے بال منڈانے یا کتروانے کے بعد احرام ختم ہوجاتا ہے اور سلے ہوئے کپڑے پہننا نہانا دھونا وخوشبو لگانا، شکار کرنا وغیرہ جو چیزیں احرام کی وجہ سے منع تھیں وہ سب حلال ہوجاتی ہیں صرف عورت حلال نہیں ہوتی یعنی جب تک طواف زیارت نہ کرلے بیوی سے صحبت اور بوس وکنار کرنا حلال نہیں ہوتا ۔ (۲) سنت یہ ہے کہ سارے سر کے بال منڈائے یا کتروائے لیکن اگرصرف چوتھائی سر کے بال منڈائے یا کتروائے تو بھی کراہت کے ساتھ جائز ہے اور یہ واجب حلق یا قصر کی مقدار ہے اور قصر کی اقل مقدار انگلی کے ایک پور کی مقدار ہے جن کے سر پر بال نہ ہوںاس پر بھی واجب ہے کہ سارے سر پر استرہ پھرائے۔ (۳) اگر کوئی عذر ہو مثلاً مونڈنے کا آلہ یا مونڈنے والا شخص موجود نہ ہو یا سر میں زخم وغیرہ ہوں تو اس شخص کے لئے قصرکرانا متعین ہوگا جبکہ قصر کے مطابق سر پر بال ہوں اور اسی طرح قصر کرانا متعذر ہو مثلاً سر کے بال چھوٹے ہو ں یا گوند سے بال جمائے ہوئے ہوں جس کی وجہ سے قینچی چلانا ممکن نہ ہوتو اس کے لئے حلق کرانا متعین ہوگا اور حلق وقصر دونوںسے متعذر ہو مثلاً سر کے بال بھی چھوٹے ہیں اور سر میں زخم بھی ہیں تو دونوں ساقط ہوجائیں گے اوروہ ایسے ہی حلال ہوجائے گا اور اس پر دم وغیرہ کچھ واجب نہیں ہوگا۔ طوافِ زیارت : جب دسویں ذی الحجہ کو رمی وذبح وحلق سے فارغ ہوجائے تو مناسب یہ ہے کہ نہا دھوکر اور خوشبو لگا کر معمول کے مطابق