عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الحجہ کو بھی اسی طرح تینوں جمروں پر رمی کرے جس طرح گیارہویں اور بارہویں ذی الحجہ کے بیان میں مذکور ہوئی ہے۔ منیٰ سے مکہ معظمہ کو واپسی : بارہویں یا تیرہویں ذی الحجہ کو جب رمی سے فارغ ہوکر مکہ معظمہ کو جانا چاہے تو افضل یہ ہے کہ اس روز کی رمی زوال آفتاب کے بعد ظہر کی نماز سے پہلے کرلے اور جمرئہ عقبہ کی رمی سے فارغ ہوکر نمازِ ظہر ادا کرنے سے پہلے ہی نہایت عاجزی وانکساری کے ساتھ مکہ معظمہ کی طرف روانہ ہوجائے ا ور جب راستہ میں جنت المعلیٰ کے قریب وادی محصب میں جس کو وادئ ابطح بھی کہتے ہیں پہنچے تو سنت یہ ہے کہ وہاں سواری سے اترے اور دعا وغیرہ کرے اگرچہ ایک ساعت کے لئے ہی ہو یا سواری پر ہی کچھ دیر ٹھہر کر دعا وغیرہ میں مشغول ہو، اصل سنت تو اسی قدر سے بھی حاصل ہوجاتی ہے لیکن کمال درجہ اور افضل یہ ہے کہ وہاں پر ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں پڑھے پھر ذرا دیر آرام کرے اس کے بعد مکہ معظمہ میں داخل ہو، رسول اﷲ ﷺ نے ایسا ہی عمل فرمایا تھا پس اگر وادئ محصب کا وقوف بلا عذر بالکل ترک کردے گا تو گنہگار ہوگا، اگر کسی وجہ سے اتنا قیام نہ کرسکتا ہو تو کچھ دیر ٹھہر کر دعا کرنے سے غفلت نہ برتے ، جنت المعلیٰ جو کہ مکہ معظمہ کا قبرستان ہے اس کے قریب ایک پہاڑ ہے اور اس پہاڑ کے سامنے ایک اور پہاڑ جو مکہ معظمہ کو جاتے ہوئے داہنے ہاتھ پر بطن وادی سے جدا ہوتا ہے ان دونوں پہاڑوں کے بیچ کا نالہ وادئ محصب ہے( اور آج کل یہ محلہ معابدہ کے نام سے مشہور ہے) جنت المعلی محصب میں داخل نہیں ہے وہاں ایک مسجد بنی ہوئی ہے جو مسجد عائشہ کے نام سے موسوم ہے موقع ملے تو اس مسجد میں ٹھہرے اور نمازیں پڑھے۔