عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ اور اگر حیض والی عورت دس دن سے کم مدت میں حیض سے پاک ہوگئی اور اس نے غسل نہیں کیا اور نہ ہی نماز کا وقت گزرا کہ اس سے پہلے وہ روانہ ہوکر مکہ مکرمہ سے باہر ہوگئی تو اس پر واپس لوٹنا لازم نہیں ہے اس لئے کہ وہ حکماً حائض ہونے کی حالت میں مکہ مکرمہ سے نکلی ہے اور اس کے لئے طواف کے وقت ظاہر عورتوں کے احکام ثابت نہیں ہوئے بخلاف اس کے اگر اس نے پاک ہونے کے بعد غسل کرلیا یا ایک نماز کا وقت گزرگیا اس کے بعد مکہ مکرمہ کی آبادی سے نکلی تو اب اس کو طوافِ وداع کے لئے لوٹنا لازم ہے ، اور اسی طرح اگر دس دن پورے ہوکر حیض سے پاک ہوئی تب بھی یہی حکم ہے، اور اگر آبادی سے نکلنے کے و قت وہ حائضہ ہے پھر پاک ہوئی خواہ اس نے غسل کیا یا نہیں کیا اگر وہ مکہ مکرمہ کو واپس آگئی حالا نکہ اس پر واپس آنا واجب نہیں تھا لیکن حدودِ میقات سے باہر ہونے سے پہلے اپنی مرضی سے واپس آگئی تو اس پر طوافِ صدر لازم ہوگیا اوراس کونیا احرام باندھنے کی ضرورت نہیں کیونکہ میقات کے اندر کے لوگوں کا حکم مکہ والوں کی مانند ہے اور اس لئے بھی کہ اس کا واپس لوٹ آنا ایسا ہوگیا جیسا کہ وہاں گئی ہی نہیں اور اگر حدودِ میقات سے باہر چلی گئی اور پھر واپس لوٹ آئی تو اب اس کو نئے احرام کے ساتھ لوٹنا چاہئے اور نفاس والی عورت کا حکم حیض والی عورت کی مانند ہے ۶؎ فائدہ : زمینِ حل میں کسی جگہ مثلاً تنعیم کی طرف نکلنے والوں پر طوافِ وداع نہیں ہے ۷؎ طوافِ صدر کے جواز وصحت کی شرائط طوافِ زیارت کی شرائط کی طرح چھ ہیں اور اس طواف کے ارکان بھی طوافِ زیارت کی طرح تین ہیں اور واجبات وسنن ومستحبات