عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اعضا پر ایک ہی مجلس یا ایک ہی دم میں سلا ہو ا لباس پہنا ہو اور سبب لبس متحد ہو ۔چہارم جسم کے ایک ہی مقام پر متعدد لباس پہنے ہوں اگرچہ سبب بھی متعدد ہوں ۶؎ جن صورتوں میں سِلاہوا لباس پہننا منع نہیں ہے : (۱)اگرچوغہ یا عباوغیرہ کندھوں پر ڈال لی اور ہاتھ آستینوں میں داخل نہیں کئے اور نہ بٹن ( گھنڈی وغیرہ) لگائے تو اس پر کچھ جزا واجب نہیں ہوگی کیونکہ اس طرح پہننے میں کپڑا بلا تکلف خودبخود بدن پر ٹھہرا نہیں رہتا اور اس کی حفاظت میں تکلف کرنا پڑتا ہے لیکن اس طرح پہننا مکروہ ہے ، اگرہاتھ آستینوں میں ڈال لئے یا اس کو بٹن لگائے تو اب یہ سلا ہو اکپڑا پہننے کے حکم میں ہے پس اگر کسی نے قبا یا چوغہ وغیرہ کو اپنے کنڈھوں پر ڈال لیا اور اس کو بٹن ( گھنڈی وغیرہ)لگااور اس طرح ایک دن یا ایک رات تک پہنے رہا توبالاتفاق اس پر دم واجب ہوگا۔ اگرچہ اس نے اپنے ہاتھ آستینوں میں نہ ڈالے ہوں اس لئے کہ بٹن لگانے سے اس لباس کا خودبخود جسم پر ٹھہرنا حاصل ہوگیا اور ساتھ ہی وہ سلائی کے ذریعہ سے بدن کا احاطہ کئے ہوئے بھی ہے کیونکہ بٹن لگانا ایسا ہی ہے جیسا کہ ہاتھ آستینوں میں داخل کرنا اوراگرایک دن یا ایک رات سے کم اس طرح پہنا تو صدقہ واجب ہوگا اور اسی طرح اگر بٹن تو نہیں لگائے لیکن ہاتھ آستینوں میں ڈال لئے (اور ایک دن یاایک رات پہنے رہا ) تب بھی اس پر دم واجب ہوگا کیونکہ ایک ہاتھ آستین میں ڈالنے سے اس کا بدن پر خود بخود ٹھہرے رہنا حاصل ہوگیا اور ساتھ ہی وہ سلائی کے ساتھ بدن کو مخیط بھی ہے اس لئے کہ آستین میں ایک ہاتھ ڈال لینا ایک بٹن لگانے کا حکم میں ہے اور اس پر ان صورتوں میں سلا ہوا لباس پہننے کی تعریف صادق آتی ہے ( اور ایک دن سے کم پہننے کی صورت میں اس پر صدقہ واجب ہوگا، مؤلف) اسی طرح اگر طیلسان پہنا