عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شہر یا معینہ مقام سے حج ہوسکے تو استحساناً جہاں سے اس رقم میں حج کرنا ممکن ہو وہاں سے کیا جائے ۳؎ اور اگر کسی جگہ سے بھی اس رقم میں حج کرنا ممکن نہ ہو تو وصیت باطل ہوجائے گی ۴؎ لیکن اگر اس کا تہائی مال یا معینہ رقم اس قدر نہیں تھی کہ اس کے شہر سے حج کیا جاسکے اور اس نے اپنے اندازہ سے ایک جگہ سے حج کیا جہاں سے اس رقم میں حج کرنا ممکن تھا اور تہائی مال یا مقررہ رقم میں سے کچھ رقم بچ گئی اور اب ظاہر ہوگیا کہ اس جگہ سے بھی دُور والی جگہ سے اس رقم میں حج کرناممکن تھا تو وہ وصی اس رقم کا ضامن ہوگا اور اب وہ اس رقم سے اس جگہ سے حج کرے جہاں سے اس کا امکان ہے کیونکہ ظاہر ہوگیا کہ اس نے آمر کے خلاف کیا ہے لیکن اگر بچی ہوئی رقم بہت ہی کم ہو تو وہ مخالف نہیں ہوگا ۴؎ اور وہ بچی ہوئی رقم وارثوں کو واپس کی جائے گی کیونکہ یہ ان کی ملکیت ہے ۵؎ (کما مرفی الشرط السابع التعلقہ بہ ایضاً ،مؤلف) شرطِ نہم : (۱)آمرکی میقات سے احرام باندھنا ۶؎ یہ حکم اس وقت ہے جبکہ آمر نے اس کو حج کا امر کیا ہو اور میقات کا ذکر نہ کیا ہو اس لئے کہ حج کا امرحج کے لئے سفر کرنے اور اہلِ وفاق کے میقات سے حج کااحرام باندھنے کو شامل ہے ۷؎ پس یہ ایسا ہو ا جیسا کہ آمر نے اس کو میقات سے حج کرنے کاامر کیا ہے کیونکہ مطلق امر مروجہ اور متعارف طریقہ کی طرف پھیرا جائے گا ۔ (۲) پس اگر کسی شخص نے امر کیا کہ اس کی طرف سے حج کیا جائے پھر کسی شخص نے اس کی طرف سے حج ادا کیا اور میقات سے گزرنے کے بعد مکہ معظمہ سے احرام باندھاتو وہ آمر کا مخالف اور ضامن ہوگا پس میقات کے ذکر کے بغیر حج کا امر کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ حج کا امر کرنا اور یہ ذکر نہ کرنا کہ کہاں سے کیا جائے کہ اس صورت میں اس کاامر