عمدۃ الفقہ - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کردے تو وہی نماز ہوگئی اوراگرانکار کرنے کے بعد پھر دیدے تو جونماز پڑھ چکاہے وہ نہ لوٹائے البتہ تیمم ٹوٹ جائے اوراگر نہ اس نے خود یانہ اس نے مانگا تاکہ حقیقت معلوم ہوتی تو نماز ہوگئی۔ اوراگر نمازپڑھتے میں خود ا س نے کہا کہ پانی وضو کرلو، اوروہ کہنے والا مسلمان ہے تونماز جاری رہی اس لئے توڑدینا فرض ہے اور اگر کہنے والا کافر نصرانی ہے تو نہ توڑے اسی طرح نماز پڑھتا رہے اس لئے کہ کافر ونصرانی کا کلام کبھی بطور تمسخر کے بھی ہوتاہے بس شک کی وجہ سے نماز قطع نہ کرنی چاہئے البتہ جب نماز سے فارغ ہوتو اس سے مانگے اگر وہ پانی دیدے تو نما ز کا اعادہ کرے اور اگر نہ دے تو نماز کااعادہ نہ کرے۔ (۹) اسلام تیمم کے ارکان: تیمم کے دو رکن ہیں: ۱۔ دو ضربیں یا جو ان کے قائم مقام ہو، ۲۔ مسیح یعنی دو دفعہ خشک و پاک مٹی یا مٹی کی چیز پر دونوں ہاتھ مارنا، ایک ضرب سے منھ (چہرے) کا سمیح کرے اور دوسری سے دونوں ہاتھوں کا کہنیوں تک مسیح کرے، کہنیوں کا بھی مسیح کرے، اپنے منھ کی کھلی ہوئی کھال پر اور بالوں کے اوپر اوپر مسیح کرے، منھ کی حد و ضو کے باب میں بیان کردی گئی ہے، جو جگہ کانوں اور ڈاڑھی کے بیج میں ہے اس کا مسیح بھی شرط ہے اور لوگ اس سے فاغل ہیں، صحیح یہ ہے کہ ہتھیلیوں کا مسیح کرنا فرض نہیں بلکہ مٹھی پر ہاتھ مارنا (ضرب) ہی کافی ہے، اگر ایک ہی ضرب سے منھ اور ہاتھوں پر مسیح کرے تو جائز نہیں، اگر ایک ہاتھ سے منھ کا مسیح کیا اور دوسرے ہاتھ سے ایک ہاتھ کا مسیح کیا تو منھ اور ہاتھ کا مسیح جائز ہوگا اور دوسرے ہاتھ کے لئے دوسری ضرب لگائے مگر یہ خلافِ سنت ہے۔ اگر تیمم کا ارادہ کرے اور زمین میں لوٹے اور تمام بدن کو ملے اگر مٹی اس کے منھ